Let’s Now Look Within اب بننے پر نہیں بلکہ بگڑنے پر تنقید ہونی چاہیے
ڈاکٹر غلام زرقانی
31 مئی 2014
جمہوریت
کے آداب میں سے ہے کہ انتخابات سے پہلے نمائندوں پر جتنی چاہیں تنقیدیں
کرلیں ، تاہم انتخاب میں کامیاب ہونے والی شخصیت کو بہر کیف سب کا مشترکہ
نمائندہ تسلیم کرنا چاہیے ۔یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی جمہوریت کے زیر سایہ
علاقے میں انتخاب لڑنے والے تمام نمائندے آپس میں ایک دوسرے کے خلاف کیا
کچھ نہیں کہتے ، تاہم انتخاب ہارنے والے سارے نمائندے فتحیاب ہونے والے کو
مبارک باد دینے میں پیش پیش رہتے ہیں ۔ یہ علامتی طور پر اس بات کا اظہار
ہے کہ اب سے نہ صرف وہ سارے علاقے کا نمائندہ ہے ، بلکہ ملک کے قانون ساز
اداروں میں خود اس کا نمائندہ بھی ہے۔تھوڑی دیر کے لیے غور کریں تو محسوس
ہوگا کہ یہ جمہوری آداب ملک کی سالمیت کے لیے نہایت ہی ضروری ہے ۔ اگر یہ
نہ ہو، تو انتخابات کے بعد ہارنے والے نمائندے احتجاجات کا دروازہ کھول دیں
اور ملک افراتفری، رسہ کشی اور باہمی رقابت کے گرداب میں پھنس کر رہ جائے ۔
No comments:
Post a Comment