Miracles of the Quran Part12 اعجاز القرآن قسط بارہ
قرآن کریم کے عطاء کردہ حقوق انسانیت ، باب دواز دہم
قرآن
کریم کے وحی الہٰی ہونے کے ثبوت میں ایک ثبوت قرآن کریم کے وہ
انقلابی نظریات ہیں جو قرآن نے اُس وقت دیئے تھے ۔ جن کا تصور آج بھی
پوری انسانیت میں کہیں نہیں ملتا ۔ عقل انسانی اگر چہ آہستہ آہستہ
ترقی کرتی جارہی تھی لیکن قرآن نے جو نظریات دیئے وہ اپنے زمانہ سے
بہت آگے تھے ۔ عقل انسانی چونکہ آہستہ آہستہ ترقی کرتی ہے، اس لئے اس
طویل مدت میں ذہن انسانی کی سطح بھی بلند ہوتی جاتی ہے اور وہ بلند
تصورات کو اپناتی چلتی ہے ۔ لیکن جب قرآن کریم نے اپنے انقلابی نعرے
بلند کئے تو اُن سے صرف وہی جماعت متاثر ہوئی جو اس پر ایمان لا چکی تھی ۔
اس جماعت سے باہر کے لوگ، جو اس پر ایمان نہیں لاتے تھے اور جن کی ذہنی
سطح اتنی بلند نہیں ہوئی تھی وہ ان حقائق کو ماننے کے قابل نہیں ہوسکے
تھے ۔ قرآن کریم نے جو نئے تصورات دیئے اُن کی فہرست طویل ہے ، جو
آئندہ ایک باب میں بیان کئے جائیں گے ، ان میں ایک تصور انسانی حقوق
کا بھی ہے ۔ اُس تاریک دور میں انسانی حقوق کا تصور ذہن میں آہی نہیں
سکتا تھا ۔ یہ تصور کہ انسانوں کے کچھ ایسے حقوق ہونے چاہئیں جن سے
انسان اپنے آپ کو محفوظ سمجھ سکتے ہوں، بہت بعد کی بات ہے۔ انسانی عقل
نے جو حقوق وضع کئے ، وہ انسانیت کے حقوق نہیں ہیں وہ صرف قانون حقوق ہیں
۔
Miracles of the Quran Part12 اعجاز القرآن قسط بارہ
قرآن کریم کے عطاء کردہ حقوق انسانیت ، باب دواز دہم
قرآن کریم کے وحی الہٰی ہونے کے ثبوت میں ایک ثبوت قرآن کریم کے وہ انقلابی نظریات ہیں جو قرآن نے اُس وقت دیئے تھے ۔ جن کا تصور آج بھی پوری انسانیت میں کہیں نہیں ملتا ۔ عقل انسانی اگر چہ آہستہ آہستہ ترقی کرتی جارہی تھی لیکن قرآن نے جو نظریات دیئے وہ اپنے زمانہ سے بہت آگے تھے ۔ عقل انسانی چونکہ آہستہ آہستہ ترقی کرتی ہے، اس لئے اس طویل مدت میں ذہن انسانی کی سطح بھی بلند ہوتی جاتی ہے اور وہ بلند تصورات کو اپناتی چلتی ہے ۔ لیکن جب قرآن کریم نے اپنے انقلابی نعرے بلند کئے تو اُن سے صرف وہی جماعت متاثر ہوئی جو اس پر ایمان لا چکی تھی ۔ اس جماعت سے باہر کے لوگ، جو اس پر ایمان نہیں لاتے تھے اور جن کی ذہنی سطح اتنی بلند نہیں ہوئی تھی وہ ان حقائق کو ماننے کے قابل نہیں ہوسکے تھے ۔ قرآن کریم نے جو نئے تصورات دیئے اُن کی فہرست طویل ہے ، جو آئندہ ایک باب میں بیان کئے جائیں گے ، ان میں ایک تصور انسانی حقوق کا بھی ہے ۔ اُس تاریک دور میں انسانی حقوق کا تصور ذہن میں آہی نہیں سکتا تھا ۔ یہ تصور کہ انسانوں کے کچھ ایسے حقوق ہونے چاہئیں جن سے انسان اپنے آپ کو محفوظ سمجھ سکتے ہوں، بہت بعد کی بات ہے۔ انسانی عقل نے جو حقوق وضع کئے ، وہ انسانیت کے حقوق نہیں ہیں وہ صرف قانون حقوق ہیں ۔
قرآن کریم کے عطاء کردہ حقوق انسانیت ، باب دواز دہم
قرآن کریم کے وحی الہٰی ہونے کے ثبوت میں ایک ثبوت قرآن کریم کے وہ انقلابی نظریات ہیں جو قرآن نے اُس وقت دیئے تھے ۔ جن کا تصور آج بھی پوری انسانیت میں کہیں نہیں ملتا ۔ عقل انسانی اگر چہ آہستہ آہستہ ترقی کرتی جارہی تھی لیکن قرآن نے جو نظریات دیئے وہ اپنے زمانہ سے بہت آگے تھے ۔ عقل انسانی چونکہ آہستہ آہستہ ترقی کرتی ہے، اس لئے اس طویل مدت میں ذہن انسانی کی سطح بھی بلند ہوتی جاتی ہے اور وہ بلند تصورات کو اپناتی چلتی ہے ۔ لیکن جب قرآن کریم نے اپنے انقلابی نعرے بلند کئے تو اُن سے صرف وہی جماعت متاثر ہوئی جو اس پر ایمان لا چکی تھی ۔ اس جماعت سے باہر کے لوگ، جو اس پر ایمان نہیں لاتے تھے اور جن کی ذہنی سطح اتنی بلند نہیں ہوئی تھی وہ ان حقائق کو ماننے کے قابل نہیں ہوسکے تھے ۔ قرآن کریم نے جو نئے تصورات دیئے اُن کی فہرست طویل ہے ، جو آئندہ ایک باب میں بیان کئے جائیں گے ، ان میں ایک تصور انسانی حقوق کا بھی ہے ۔ اُس تاریک دور میں انسانی حقوق کا تصور ذہن میں آہی نہیں سکتا تھا ۔ یہ تصور کہ انسانوں کے کچھ ایسے حقوق ہونے چاہئیں جن سے انسان اپنے آپ کو محفوظ سمجھ سکتے ہوں، بہت بعد کی بات ہے۔ انسانی عقل نے جو حقوق وضع کئے ، وہ انسانیت کے حقوق نہیں ہیں وہ صرف قانون حقوق ہیں ۔
No comments:
Post a Comment