Tuesday, June 10, 2014



Murder in the light of Quran قتل: خالص قرآن کریم کے آئینے میں
بداللہ ثانی ، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ
ابتداء میں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ جب ان اعمال  افعال کے متعلق  ہم کوئی فیصلہ  کریں یا تشریح کریں تو ہمارے پیش نظر قرآن کریم کے وہ ابدی اُصول ہونے چاہیں  جن کا وجود تا قیامت  قائم و دائم  رہے گا ۔ حالانکہ  دور جانے کی ضرورت  نہیں خود اپنے ملک کے وضع کردہ قوانین  میں آئے دن رد و بدل  ہوتا رہتا ہے  جس کی وجہ سے کسی فرد کو فائدہ پہنچانے کے لیے عام  طور پر قانون وضع ہوتا ہے نتیجہ اس کی نا کامی ۔ اب ظاہر ہے کہ قرآن  کریم کے قوانین غیر متبدل ہیں ہماری مشکل یہ ہے کہ انسانی وضع کردہ قوانین  کو ہم نے الہٰی  قوانین کا درجہ دے رکھا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں فرقے وجود  میں آگئے ہیں ۔ اسی لیے قرآن کریم نے بہت پہلے کہہ دیا تھا کہ  كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ ( 23:53) ہر گروہ اپنے طور پر اس گمان  میں خوش ہے کہ وہی درست ہے ۔ اور ہر فرقے کی اپنی فقہ  ہے ۔ بالکل  اس کی مثال یہ سمجھیں  کہ آپ کسی بھی رنگ کا چشمہ لگالیں  تو لوگ اور ہر چیز آپ کو اسی رنگ میں رنگی  ہوئی نظر آئے گی ۔ یعنی  زرد چشمے سے ہر شے یرقان کی مریض نظر آئے گی ۔ جب تک قرآن کریم کو خود قرآن  کریم کی آیات سے نہ سمجھا جائے اس وقت تک بات سمجھ  میں نہیں آتی ۔اس کو تصریف آیات کہتے ہیں ۔ ہمارے ہاں  ایک عجیب  رویہ روا رکھا گیا ہے کہ جس کا مفاد جس فقہ میں ہو وہی فقہ نہ صرف زبانی بلکہ تحریری  طور پر بھی اختیار  کرلیا جاتا ہے ۔ یہ تجربہ کھل کر اُس وقت سامنے  آیا جب بینکوں  میں زکوٰۃ  کی کٹوتی  لازم قرار دی گئی ۔ یہی حالت دیگر  مفادات کی بھی ہے ۔

No comments:

Post a Comment