Friday, June 20, 2014

Urdu Literature in Benaras After Independence بنارس میں اردو ادب آزادی ہند کے بعد: معنویت و اہمیت



تمنا شاہین 

15 جون، 2014

بنار س کا شمار ہندوستان کے ان شہروں میں ہوتا ہے جو اپنی انفرادی خصوصیات کی بنا پر دنیا بھر میں  مشہور و  معروف ہیں ۔ یہ ایک تاریخی  ، مذہبی، اور ثقافتی  شہر ہونے کے ساتھ  ادبی شہر کی حیثیت  بھی رکھتا ہے ۔ یوں تو یہ ہندوستان  کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے  ، لیکن اس کی گونا گو ں تہذیبی  دلکشی اور قدیم مذہبی ماحول  سے تمام ملکی و غیر ملکی سیاح  متاثر ہوتےہیں  ۔ اس  کی آبادی  بہت قدیم  ہے، کتب تواریخ  شاہد ہیں کہ یہ شہر  اس وقت  بھی قائم تھا  جب آریوں  نے پنجاب سے نکل کر دریائے گنگا کے کنارے آباد ہوناشروع کیا تھا ۔ اس زمانے میں یہاں  پر جنگلی  قومیں  آباد تھیں  ۔ بدلتے ہوئے حالات  کے ساتھ یہاں  ایسے ایسے واقعات  رونما  ہوئے جو  ہندوستانی تاریخ  کا حصہ بن چکے ہیں اور جنہیں  فراموش کرنا نا ممکن ہے ۔ یہاں  مختلف  مذاہب  کے لو گ ایک ساتھ  ایک ہی بازار میں دیکھے جاسکتے ہیں ۔ ایسے  بہت سے مواقع  آئے جب  کچھ شرپسند عناصر نے آپسی  بھائی چارے  اور خلوص  و محبت  کی جگہ نفرت  کا بیج بونے کی کوشش کی لیکن انہیں  خاطر  خواہ کا میابی  نہ ملی ۔

بنارس ہندوؤں کا مقدس مقام ہے ۔ زمانہ قدیم سے ہی دنیا کے کونے کونے سے لوگ  یہا ں زیارت کے لئے آتے رہے ہیں  اور آج بھی یہ سلسلہ بر قرار ہے ۔ بعض عقیدت  مند ہندوؤں  کا کہنا ہے کہ بنارس  ایسی جگہ  ہے ، جہاں  بھگوان بھی للچائی نظروں سے دیکھتا ہے، ۔ یہ صرف ہندوؤں کے لئے  ہی نہیں بلکہ  بودھوں ( بدھوں) کے لئے بھی مقدس  مقام کی حیثیت  رکھتا ہے کیونکہ اس مذہب کے بانی گوتم بدھ نے اپنا  پہلا درس   اسی شہر میں دیا تھا ۔ جینوں کے چار تیر تھنکر بھی یہیں پیدا ہوئے ۔ یہاں سکھوں  اور عیسائیوں  کے مذہبی مقامات بھی موجود  ہیں جو ملک گیر شہرت  رکھتے  ہیں ۔ مندرو مسجد اور گھاٹ  یہاں کثرت  سے پائے جاتےہیں  جس کی وجہ سے یہ کھاٹوں کے شہر کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔

دریائے گنگا کے کنارے  ہلالی  شکل  میں آباد یہ شہر آج بھی اپنی دلکشی  و رعنائی  کے سبب ہر کس و ناکس کو متوجہ  کرتا ہے شاید ہی کوئی ایسا شخص  ہو جو بنارس  کی دلفریبی کا اسیر نہ  ہوا ہو ۔ یہاں  کے لوگ مختلف  قسم کے کاروبار  کرتےہیں لیکن  بنارسی ساڑیاں پوری دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں ۔ آم، پان پیتل  کے برتنوں  اور ریشمی ساڑیوں  کے معاملے میں دنیا کاکوئی شہر اس کی ہمسر نہیں کرسکتا ۔








No comments:

Post a Comment