Knowledge As Defined In the Quran قرآن کے مطابق علم کی افادیت و اہمیت
آفتاب احمد، نیو ایج اسلام
28 اپریل2014
آفتاب احمد، نیو ایج اسلام
28 اپریل2014
قرآن میں علم کی تفصیل کے بجائے علم کے تصور پر بحث کی گئی ہے۔ بہت سے
مواقع پر قرآن میں مذہبی یا روحانی اور مادی یا سائنسی دونوں لحاظ سے علم
پر بحث کی گئی ہے۔ جب قرآن کی مختلف آیات کا جامع تجزیہ اور مطالعہ کیا
جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ قرآن میں علم سے مراد مذہبی اور
سائنسی دونوں علوم ہیں۔ لہٰذا قرآن مسلمانوں کے اس عام تصور کی نفی کرتا ہے
کہ قرآن صرف مذہبی علم پر ہی زور دیتا ہے اور دنیاوی علوم یا سائنس کو
تسلیم نہیں کرتا۔
قرآن مجید میں علم اور حکمت دو الفاظ مذہبی علوم، پراسرار علوم، سائنس اور ٹیکنالوجی، بہتر اسلوب حکمرانی وغیرہ کے لیے بار بار استعمال کیے گئے ہیں۔ خدا کو علّام الغیوب اور تمام علوم و فنون کا جامع کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں خدا کو علیم (علام الغیوب) اور حکیم (تمام علوم و فنون اور حکمتوں کا جاننے والا) کہا جاتا ہے۔ ان دو الفاظ سے تمام علوم پر خدا کی اجارہ داری کا پتہ چلتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی انسان کو علیم نہیں کہا جا سکتا ہے۔ جسے کچھ علم ہو اسے صرف عالم (جس نے خدا کے فضل سے کسی بھی میدان میں تھوڑا علم حاصل کیا ہو) کہا جا سکتا ہے۔ خدا لوگوں کی روحانی اور دانشورانہ صلاحیتوں اور علم کے لئے ان کے جذبہ کے مطابق علم کا ایک حصہ عطا کرتا ہے۔ جو کچھ بھی تھوڑا علم یا سائنس انسان کے پاس ہے وہ خدا کا تحفہ ہے۔ انسان اپنی مرضی سے علم کا دعوی نہیں کر سکتا۔ اعلی مذہبی روحانی یا سائنسی علم حاصل کرنے کی تو بات ہی چھوڑ دیں خدا کے فضل کے بغیر انسان بول بھی نہیں سکتا۔
http://newageislam.com/urdu-section/d/87437
قرآن مجید میں علم اور حکمت دو الفاظ مذہبی علوم، پراسرار علوم، سائنس اور ٹیکنالوجی، بہتر اسلوب حکمرانی وغیرہ کے لیے بار بار استعمال کیے گئے ہیں۔ خدا کو علّام الغیوب اور تمام علوم و فنون کا جامع کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں خدا کو علیم (علام الغیوب) اور حکیم (تمام علوم و فنون اور حکمتوں کا جاننے والا) کہا جاتا ہے۔ ان دو الفاظ سے تمام علوم پر خدا کی اجارہ داری کا پتہ چلتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی انسان کو علیم نہیں کہا جا سکتا ہے۔ جسے کچھ علم ہو اسے صرف عالم (جس نے خدا کے فضل سے کسی بھی میدان میں تھوڑا علم حاصل کیا ہو) کہا جا سکتا ہے۔ خدا لوگوں کی روحانی اور دانشورانہ صلاحیتوں اور علم کے لئے ان کے جذبہ کے مطابق علم کا ایک حصہ عطا کرتا ہے۔ جو کچھ بھی تھوڑا علم یا سائنس انسان کے پاس ہے وہ خدا کا تحفہ ہے۔ انسان اپنی مرضی سے علم کا دعوی نہیں کر سکتا۔ اعلی مذہبی روحانی یا سائنسی علم حاصل کرنے کی تو بات ہی چھوڑ دیں خدا کے فضل کے بغیر انسان بول بھی نہیں سکتا۔
http://newageislam.com/urdu-section/d/87437
No comments:
Post a Comment