Monday, June 23, 2014

Question Mark On The Resolve To Crush Terrorists دہشت گردوں کو کچلنے کے عزم پر سوالیہ نشان


نجم سیٹھی
15 جون، 2014
وسطی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کی طرف سے کراچی ایئرپورٹ پر حملے نے کم از کم ایک حقیقت آشکار کردی کہ ان دہشت گردوں نے نہایت ہوشیاری سے مذاکرات اور جنگ بندی کی آڑ میں ریاست کے اندر اپنے مورچے پکے کرلئے ہیں۔ صورت ِ حال اتنی گمبھیر ہوچکی ہے کہ اب صرف بے دریغ طاقت کا استعمال ہی ان کے گھنائونے عزائم کو خاک میں ملا کر ریاست کا تحفظ کرسکتا ہے۔ اس صورت ِ حال کا ادراک کرتے ہوئے فوج نے اعلان کیا کہ وہ ان دہشت گردوں کا قبائلی علاقوں سے قلع قمع کردے گی اور اس کام کے لئے امریکی ڈرون حملوں کی مدد بھی لی جائے گی۔ کیا اس سے ریاست ِ پاکستان کے رویّے میں تبدیلی کا عندیہ ملتا ہے کہ یہ آخر کار تمام دستیاب وسائل استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئےتیار ہوگئی ہے؟
تاہم ریاست کی طرف سے دہشت گردوں کو کچلنے کے عزم پر کچھ سوالیہ نشان ضرور اٹھتے ہیں۔ریاست ایک سال قبل اس فیصلے پر کیوں نہیں پہنچی جب ریاست کے اعلیٰ ترین عہدیدارن، جیسا کہ جنرل مشرف، سلمان تاثیر، شہباز بھٹی، بے نظیر بھٹو اور اے این پی کے بہت سے ارکان ان دہشت گردوں کی کارروائی کا نشانہ بنے (جنرل مشرف دہشت گردوں کے حملوں میں متعدد مرتبہ بال بال بچے)۔ دفاعی اداروں کے جوانوں کے علاوہ اعلیٰ افسران، جیسا کہ لیفٹیننٹ جنرل مشتاق بیگ، میجر جنرل امیر فیصل علوی، میجر جنرل ثنا اﷲ نیازی، کمانڈنٹ صفوت غیور اور بہت سے دیگر کو دہشت گردوں نے شہید کردیا تو ریاست نے دہشت گردوں سے اغماض کی پالیسی کیوں اپنائے رکھی؟جب دہشت گردوں نے حساس تنصیبات، جیسا کہ باچا خان ایئرپورٹ پشاور، منہاس ایئربیس کامرہ، مہران نیول بیس کراچی، عسکری مسجد راولپنڈی کینٹ اور پی او ایف واہ کینٹ کو ہدف بناکر کارروائیاں کیں تو ریاست کہاں سوئی رہی؟ ان خون آشام درندوں کو پانچ ہزار سیکورٹی کے جوانوں اور پچاس ہزار عام پاکستانی
شہریوں کا خون بہانے کی اجازت کیوں دی گئی؟
http://newageislam.com/urdu-section/question-mark-on-the-resolve-to-crush-terrorists/d/87641

No comments:

Post a Comment