Tuesday, June 17, 2014

اس سرسری اور سطحی جائزہ سے پہلے انفرادی نرگسیت پر کی جانے والی تحقیق کا مختصر بیان ضروری ہے۔ یہ تحقیق ملٹی نیشنل کمپنیوں اور دوسری بڑی کاروباری یا انتظامی تنظیموں کے اندر پیدا ہونے والے ایسے مسائل کے حل کی خاطر کرائی جاتی ہے جو اِن تنظیموں کے طاقتور یا اہم افراد کی نرگسیت سے پیدا ہوتے ہیں۔ مثلاً کسی تنظیم کی اجتماعی کاکردگی میں کسی ایک شخص کی حد درجہ بڑھی ہوئی خودپسندی اور جارحانہ اناپرستی ایسی رکاوٹیں اور ایسی الجھنیں پیدا کر دیتی ہے جس سے تنظیم کو نقصان پہنچتا ہے، جبکہ متعلقہ شخص کو نہ تو اس کا احساس ہوتا ہے نہ ہی وہ احساس دلائے جانے پر اپنی اذیت ناک کوتاہی کو قبول کرتا ہے۔ ایسے افراد کے لئے ماہرین کی تقریباً متفقہ رائے یہ ہے کہ ان کا علاج صرف یہ ہے کہ ان کے خلاف اجتماعی اور کرخت تنقید کا نشتر استعمال کیا جائے۔ ان کے وہ ہاتھ باندھ دیئے جائیں جن سے وہ تنظیم کو توڑتے پھوڑتے ہیں۔

ڈاکٹر ڈیوڈ تھامس کا کہنا ہے نرگسیت کے مریض کو پہچاننا اس لئے مشکل ہوتا ہے کہ یہ ہر لمحہ اداکاری کے ذریعے اپنی انا کی حفاظت کرتا ہے اور دنیا کے سامنے ایک جعلی تشخص بنائے رکھتا ہے۔ چنانچہ نرگسیت کے مریض دھوکہ دہی کے استاد بن جاتے ہیں۔ لیکن ان لوگوں کو پہچاننا اس لئے ازحد ضروری ہے کہ کیونکہ یہ اپنے منفی رویوں سے تنظیم کی کارکردگی خراب کرتے ہیں۔

نرگسیت کے مرض کی مندرجہ ذیل علامات قابل غور ہیں:

No comments:

Post a Comment