Tuesday, June 10, 2014



Sacrifice: an Islamic and Collective Need ایثار : ایک اسلامی اور اجتماعی ضرورت

مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی
6 جون ، 2014
‘‘ ایثار ’’ کہتے ہیں کہ کسی چیز کو اپنی شدید ضرورت و احتیاج کے باوجود کسی دوسرے شخص کو دے دینا، یعنی اپنے مال یا اپنی کسی  چیز کو جس  کی احتیاج و ضرورت  خود اس کو ہے، لیکن اپنے ضرورت پر دوسرے کی ضرورت  کو ترجیح دیتے ہوئے وہ چیز اسے مرحمت کرنا ، یہ ایثار کہلاتا ہے، اس کے مقابل عربی میں ‘‘ اثرۃ’’ کالفظ مستعمل  ہے،جس کے معنی ہیں دوسرے کی ضرورت پر اپنی  ذات کو ترجیح دینا،  یہ اس کے برخلاف اور ایک مذموم خو ہے۔
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے مسلمانوں  کو مکہ سے مدینہ کی جانب ہجرت کا حکم کیا ، تو حضرات صحابہ  اپنے  اموال  اور جائیداد کو چھوڑ کر کفار کے خوف اندیشہ سے چھپ چھپاتے ہوئے چپکے سے مدینہ نکل گئے ،  جب یہ مدینہ  پہنچے تو یہ نانِ شبینہ کے محتاج  ہوگئے جب آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین اور انصار  کے مابین اخوت او ربھائی چارہ قائم فرمایا ، چنانچہ  اس بھائی اور مواخاۃ کے قیام کااثر تھا کہ انصار  مہاجرین کو اپنی ہر چیز کابرابر کاحصہ دار بنا رہےتھے ، حالانکہ ان اموال اور جائیدادوں  کے خود وہ محتاج اور ضرورت مند تھے، لیکن  اپنے احتیاج  اور ضرورت کے باوجود وہ مہاجرین پر ایثار کررہے تھے،   جس کا نقشہ قرآن کریم نے یوں کھینچا ہے : ‘‘ اور ( ان کے لئے ) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی او راپنی طرف ہجرت کر کے آنے  والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو  کچھ دیا جائے اس سے وہ اپنے  دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے ، بلکہ  خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتےہیں گو خود کتنی ہی سخت  حاجت ہو ( بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس  کے بخل سےبچایا گیا وہی کامیاب او ربامراد ہے’’ ( الحش

No comments:

Post a Comment