Friday, June 27, 2014

Cultural Narcissism- Part 16 (تہذیبی نرگسیت حصہ (16
مبارک حیدر
احساسِ مظلومیت
نرگسیت کی ایک اور علامت سازش کا خوف اور احساس مظلومیت ہے۔ مریض کو لگتا ہے کہ لوگ اس کی عظمت سے خائف اور حسد کی حالت میں ہیں۔ چنانچہ اسے نقصان پہنچانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ لہٰذا وہ پوری طاقت اور استعداد سے ارد گرد کی دنیا کو اپنے ماتحت یا اپنے سے کم تر حالت میں رکھنا چاہتا ہے۔ جب لوگ اس کے اس جبر یا دباؤ سے نکلنے کی کوشش کریں تو وہ شدت کا رستہ اختیار کرتا ہے، ہر ظلم کو جائز سمجھتا ہے۔ لیکن جب شکست ہو جائے تو شدید احساس مظلومیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ تنظیموں میں اعلیٰ مرتبہ پر فائز لوگ اگر نرگسیت کا شکار ہوں تو تنظیموں کے دوسرے کارکن شدید دباؤ کا شکار ہوتے ہیں اور اس طرح بغاوتیں اور رسہ کشی معمول بن جاتا ہے۔ اگر ماتحت حالتوں میں ہوں تو خود رحمی اور خول بندی کا شکار نظر آتے ہیں اور اس جدوجہد میں لگے رہتے ہیں کہ تنظیم کا نظام درہم برہم ہو جائے، یا کم از کم تنظیم کی ترقی اور بہتری کے عمل سے لاتعلق ہو کر بدنظمی کا باعث بنتے ہیں۔ تہذیبی نرگسیت کا معاملہ بھی بہت حد تک ایسا ہی ہے۔ ہماری تہذیبی نرگسیت کا اظہار ہمارے تارکینِ وطن کے رویوں سے ہوتا ہے، یا ہمارے عوام کی قانون سے نفرت یا لاتعلقی اور اس کے نتیجے میں بدنظمی بازاروں سے لے کر سڑکوں کی ٹریفک تک دیکھی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف ہمارے سیاسی رہنماؤں ، دینی علماء اور دانشوروں کے علاوہ سرکاری افسروں میں قول و فعل کا تضاد اور خودغرضی، خود پسندی اور بے اصولی اسی تہذبی نرگسیت کا وہ انداز ہے جو حاکم اور فائز لوگوں کی نفسیات میں دکھائی دیتا ہے۔ مولانا مودودی مرحوم کے بعد ڈاکٹر صاحب موصوف چونکہ اس نفسیات کی نمائندہ شخصیت ہیں اس لئے اُن کا ایک اور اقتباس دیکھتے ہیں۔

http://newageislam.com/urdu-section/mobarak-haider/cultural-narcissism--part-16/d/97749

No comments:

Post a Comment