ہمارا مستقبل دنیا کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے کہ نہیں یہ بھی ابھی تک سوال
بنا ہوا ہے۔ کیا ہر سوال کا جواب بھارت کو سامنے رکھ کر دیا جائے گا؟ بھارت
سے جنگ کرتے رہنا کیا ہمارے وجود کی شرط ہے؟ یعنی یہ کہ جنگ یا نفرت دو
قومی نظریہ کی بنیاد ہے۔ دو قومی نظریہ کے سنجیدہ طالب علم کو معلوم ہے کہ
یہ تشخص کا معاملہ ضرور تھا نفرت اور تصادم کا نہیں۔ کیا قومی آزادی کسی
دوسری قوم سے نفرت کے بغیر ممکن نہیں؟ یعنی کیا جدید جاپان ، ملائیشیا یا
چین کی ترقی کسی مخالف قوم سے نفرت کی بنیاد پر ہوئی ہے؟ کیا بھارت سے نفرت
کے نتیجہ میں یا اسلام کا بڑھ چڑھ کر نعرہ لگانے سے ہم نے پچھلے ساٹھ برس
میں ترقی کی ہے؟ کیا ترقی کا تصور ہی اسلام میں ممنوع ہے؟۔ لہٰذا ہمارے لئے
ضروری نہیں؟ اور
No comments:
Post a Comment