Tuesday, June 3, 2014

Eleven Days in the Spiritual City of Istanbul-Part 4 (روحانیوں کے عالمی پائیہ تخت استنبول میں گیارہ دن حصہ (4




ڈاکٹر راشد شاز ۔ دہلی
استنبول میں سلطان محمد فاتح کا علاقہ اپنے اسرار و رموز سےجلد پردہ نہیں اٹھاتا ۔ یہا ں زیادہ تر وہ لوگ آتے ہیں جو سِّر الاسردار کی تلاش میں کسی زندہ باکرامت شیخ کے متلاشی  ہوتے ہیں اور جنہیں رقص و سماع کی محفلیں  کچھ زیادہ متاثر نہیں  کرتیں ۔شمالی  دروازے سے چار شنبہ بازار کی طرف آئیے اور اسمٰعیل آغا مسجد کی سمت چل پڑئیے ۔ دفعتاً آپ کو محسوس ہوگا کہ لوگوں کے چہرے بشر ے اور ان کے لباس  و آہنگ  تبدیل ہوتے جارہے ہیں ۔ گول پگڑی نما ٹوپیاں   ، چہرے پر داڑھیوں کی بہار، لمبے مشرقی لباس ، ہاتھوں میں تسبیحیں ، جو بسا اوقات سڑک چلتے  میں بھی گردش میں رہتی ہے ۔ یہ سمجھنے میں دیر نہیں  لگتی کہ یہیں کہیں قریب میں دعوت و تبلیغ یا درس و ارشاد کا کوئی مرکز پایا جاتا ہے ۔ نقشبندی صوفیوں  کے مرکز کی حیثیت سے اسمٰعیل آغا مسجد کو وہی حیثیت حاصل ہے جو نظام الدین ( دہلی) میں مولانا الیاس کی صوفی تحریک ایمان کے مرکز کی حیثیت  سے بنگلے والی مسجد کو حاصل ہے ۔ زائرین کی ویسی ہی بھیڑ ۔ جتنے لوگ آرہے ہیں اس سے کہیں  زیادہ مسلسل باہر جارہے ہیں لیکن مسجد میں زائرین کی چہل پہل کم نہیں ہوتی ۔ استنبول  کی دوسری مشہور مسجدوں کے مقابلے میں یہاں کا ماحول بالکل مختلف  ہے ۔ کوئی خاموش ذکر میں مشغول ہے تو کوئی کسی کو مراقبہ او رمجاہد ہ کی اہمیت  سمجھا رہا ہے ۔ چھوٹے چھوٹے گروہوں  میں لوگ ایک دوسرے سے بلا تکلیف باتیں کررہے ہیں ۔ ایک طرح کی Common feeling  نے ، ایسا لگتا ہے مسجد پر سایا کر رکھا ہو ۔ کچھ لوگ خدمت کے لئے مستعد ہیں جو دور دراز سے آنے  والوں  کو ضروری معلومات اور دورانِ قیام ان کی سہولتوں کے لیے ہدایات  دے رہے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment