Eleven Days in the Spiritual City of Istanbul-Part 4 (روحانیوں کے عالمی پائیہ تخت استنبول میں گیارہ دن حصہ (4
ڈاکٹر راشد شاز ۔ دہلی
استنبول
میں سلطان محمد فاتح کا علاقہ اپنے اسرار و رموز سےجلد پردہ نہیں اٹھاتا ۔
یہا ں زیادہ تر وہ لوگ آتے ہیں جو سِّر الاسردار کی تلاش میں کسی زندہ
باکرامت شیخ کے متلاشی ہوتے ہیں اور جنہیں رقص و سماع کی محفلیں کچھ
زیادہ متاثر نہیں کرتیں ۔شمالی دروازے سے چار شنبہ بازار کی طرف آئیے
اور اسمٰعیل آغا مسجد کی سمت چل پڑئیے ۔ دفعتاً آپ کو محسوس ہوگا کہ
لوگوں کے چہرے بشر ے اور ان کے لباس و آہنگ تبدیل ہوتے جارہے ہیں ۔ گول
پگڑی نما ٹوپیاں ، چہرے پر داڑھیوں کی بہار، لمبے مشرقی لباس ، ہاتھوں
میں تسبیحیں ، جو بسا اوقات سڑک چلتے میں بھی گردش میں رہتی ہے ۔ یہ
سمجھنے میں دیر نہیں لگتی کہ یہیں کہیں قریب میں دعوت و تبلیغ یا درس و
ارشاد کا کوئی مرکز پایا جاتا ہے ۔ نقشبندی صوفیوں کے مرکز کی حیثیت سے
اسمٰعیل آغا مسجد کو وہی حیثیت حاصل ہے جو نظام الدین ( دہلی) میں مولانا
الیاس کی صوفی تحریک ایمان کے مرکز کی حیثیت سے بنگلے والی مسجد کو حاصل
ہے ۔ زائرین کی ویسی ہی بھیڑ ۔ جتنے لوگ آرہے ہیں اس سے کہیں زیادہ مسلسل
باہر جارہے ہیں لیکن مسجد میں زائرین کی چہل پہل کم نہیں ہوتی ۔ استنبول
کی دوسری مشہور مسجدوں کے مقابلے میں یہاں کا ماحول بالکل مختلف ہے ۔ کوئی
خاموش ذکر میں مشغول ہے تو کوئی کسی کو مراقبہ او رمجاہد ہ کی اہمیت
سمجھا رہا ہے ۔ چھوٹے چھوٹے گروہوں میں لوگ ایک دوسرے سے بلا تکلیف باتیں
کررہے ہیں ۔ ایک طرح کی Common feeling نے ، ایسا لگتا ہے مسجد پر سایا کر
رکھا ہو ۔ کچھ لوگ خدمت کے لئے مستعد ہیں جو دور دراز سے آنے والوں کو
ضروری معلومات اور دورانِ قیام ان کی سہولتوں کے لیے ہدایات دے رہے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment