Wednesday, April 9, 2014

Timely Fatwa on Suicide Attack خودکش حملہ پر بروقت فتویٰ





ایس ایم حالی
01 اپریل 2014
مفتی اعظم کے ادارے سے ایک مذہبی حکم کا جاری ہونا ایک لازمی عمل ہے کیونکہ اسلام میں اس عہدے کا بہت بڑا مقام ہے اس لئے کہ مفتی کا ایک مشہور و مقبول عالم ہونا ضروری ہے جس نے بڑی تفصیل کے ساتھ قرآن و سنت اور شریعت کی تعلیم حاصل کی ہو۔
سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ الشیخ نے ایک فتویٰ (مذہبی حکم) یہ صادر کیا ہے کہ خودکش حملے اسلام میں غیر قانونی اور ناجائز ہیں۔ مفتی اعظم نے خود کش بمباروں کو "جرائم پیشہ افراد" قرار دیا ہے جن کا ٹھکانہ "جہنم" ہے۔ فاضل مفتی نے کہا کہ خودکش حملے "عظیم جرائم" ہیں اور جو لوگ اس بھیانک عمل میں ملوث ہیں "وہ مجرم ہیں اور اپنے اس عمل کی بنیاد پر تیزی کے ساتھ جہنم کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں"۔ شیخ نے خود کش حملہ آوروں کے بارے میں کہا کہ "ان کے ہوش  وحواس گم ہو گئے ہیں اور ان کا استعمال خود ان کو اور معاشروں کو تباہ کرنے کے لیے (ایک ہتھیار کے طور پر) کیا گیا ہے"۔
مسلمانوں کے لئے فتوی اسلامی فقہ سے متعلق امور پر ایک مستند عالم دین کے ذریعہ قرآن و حدیث کی ایک علمی اور تحقیقی تشریح پر مشتمل ہوتا ہے۔ مروجہ غلط تصورات کے برعکس ہر مذہبی رہنما فتویٰ جاری نہیں کر سکتااس لیے کہ فتویٰ اپنی من مانی یا اپنی مرضی سے نہیں دیا جاتا بلکہ وہ عام طور پر درپیش مسئلہ کے متعلق عالم کے استدلال، منطق اور اسلامی تعلیمات اور قرآن و حدیث کے حوالہ جات کی تفصیلات پر مشتمل ہوتا ہے۔ لہٰذا فتویٰ پر عمل کو واجب سمجھا جاتا ہے اور اس کی خلاف ورزی کو کفر کے مترادف مانا جاتا ہے۔
 

No comments:

Post a Comment