Wednesday, April 23, 2014

Controversial Martyrdom شہادت متنازعہ





اداریہ
شہاعت کے فرضی تاج پر پاکستانیوں میں اختلاف
امیر جماعت اسلامی منور حسن صاحب کا انٹرویو آج کل موضوع بحث بنا ہوا ہے ۔ کیونکہ  انہوں نے فرمایا کہ امریکی مفادات کےلئے  ہمارا فوجی طالبان کے  ہاتھوں مارا جائے تو وہ شہید  نہیں ہے ۔  ان کے جواب سے ہلچل مچ گئی فوج بھی حرکت میں آگئی اور سیاست  دانوں  کو بھی موقع ہاتھ آیا کسی کا خیال  ہے ان پر مقدمہ چلایا جائے کوئی کہہ رہا ہے انہیں غدار قرار دیا جائے ۔ یہ کوئی بتا نہیں رہا ہے کہ شہادت ہے کیا؟  شہادت کا تاج منور حسن صاحب پہناتے ہیں یا یہ ڈیوٹی مولانا فضل الرحمان صاحب کی ہے کہ چاہے انسانوں کو پہنائیں یا کتے کو ۔ جذباتی تقریریں  ہیں جو شخص دل کی بھڑاس نکال رہا ہے اُن کی آواز زیادہ بلند ہے جو جماعت اسلامی سے پر خاش رکھتے تھے ۔ قرآن کریم کو کوئی قابل توجہ نہیں سمجھتا ، کہ اس میں جھانک کر دیکھے کہ قرآن کریم  میں لفظ شہادت اور شہید کے کیا معنی ہیں ۔ کیا یہی ہیں جو ہمارے علماء حضرات نے لوگوں کے ذہنوں میں بٹھا رکھے ہیں؟ ۔ پھر تو وہ اسی زاویئے سے سوچیں گے اگر اس کے خلاف کوئی بولے گا تو ان کے دل کو ٹھیس تو پہنچے گی ۔ ہر ایک کو یہی تعلیم دی گئی ہے کہ اللہ  کی راہ میں جان دینے والا شہید  ہے ۔ پھر اس میں 21 قسم کے  اموات  کو بھی شامل کیا ہے کہ یہ بھی شہید  ہیں ۔ اور شہید  کے لئے مراعات اتنی بیان کیں کہ ہمارے جوان خود کہتے  ہیں لائیے پہنائیے جیکٹ یہاں تو ہم محروم ہی رہے ہیں وہاں تو موج  اڑائیں گے ۔
سچی بات اللہ کی ہے شہید کا لفظ اپنے مادہ کے تحت قرآن کریم میں تقریباً 155 بار آیا ہے ۔ لیکن کہیں  بھی رب نے اپنی راہ میں جان دینے کو شہید نہیں کہا البتہ انہیں بلند درجے کی نویددی ہے ۔ حتیٰ کہ اس پر بھی ٹوکا گیا ہے کہ اگر کوئی اللہ کی راہ میں جان دے تو اس کو مردہ  مت کہو ۔ فرمایا ۔ وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ (2:154




 

No comments:

Post a Comment