Monday, April 14, 2014

The Collection of Qur’anic Verses into a Book Form: Perceptions and Reality تدوین قرآن کے متعلق عام رجحانات اور حقائق





غلام رسول دہلوی، نیو ایج اسلام
9 اپریل 2014
ایک ہوشمند اور باشعور مسلمان کے اندر ہمیشہ یہ علمی جستجو موجود ہونی چاہیے کہ اس کے مذہب کا بنیادی مصدر و ماخذ یعنی قرآن حکیم کی تدوین کس طرح عمل میں آئی اور کس طرح مسلمانوں نے اسے اپنے حافظہ میں محفوظ کیا۔ اب تک میں بھی انہی عام مسلمانوں کی ہی طرح قرآن پر ایمان رکھنے والا ایک مسلمان تھا جنہیں قرآن کی تاریخی صداقت کا ادنیٰ شعور بھی نہیں ہے اور وہ قرآن پر صرف اس مذہبی تقدس کی بنا پر ایمان رکھتے ہیں جو اس کے ساتھ مربوط ہے۔ لیکن میں پورے وثوق کے ساتھ یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ یہ قرآن پر ایمان رکھنے کا قرآنی طریقہ نہیں ہے۔ ایک ایسی کتاب کی تو بات ہی چھوڑ دیں جو ایک آفاقی اور ہمہ گیر مذہب کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے، در اصل قرآنی نقطہ نظر سے یہ طریقہ ایک عام خبر پر بھی یقین کرنے کا بھی نہیں ہے۔ قرآن ہمیں واضح طور پر یہ حکم دیتا ہے کہ جب کوئی خبر ہمارے پاس پہنچتی ہے تو اچھی طرح سے ہمیں اس کی تحقیقی و تفتیش کرنی چاہیےتاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری نادانی کی وجہ سے کسی کو نقصان  پہنچ جائے۔ (49:6)
ایک باشعور مسلمان کو ان اسباب و محرکات کا ادراک ہونا چاہیے جن کی وجہ سے قرآن ہر طرح کی تحریف، حذف و اضافہ اور نقص سے پاک ہے اور آج ہمارے سامنے مکمل طور پر محفوظ مذہبی کتاب کی شکل میں موجود ہے جو کہ الہی پیغامات کی ایک زندۂ جاوید آواز کی شکل میں باقی ہے۔ قرآن کریم کا تحفظ اسلام میں اتنا اہم رہا  کہ نزول وحی کے ابتدائی مرحلے میں ہی اللہ نے ایک زبردست قرآنی آیت نازل فرما کر تحفظ قرآن کو یقینی بنا دیا: "بےشک یہ (کتاب) نصیحت ہمیں نے اُتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں" (15:9)۔ یہ قرآن کا معجزہ ہی ہے کہ کفار عرب ہر ممکن کوشش کے باوجود بھی اس کے متن میں ایک حرف کی بھی تبدیلی اور تحریف کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
 

No comments:

Post a Comment