Thursday, April 24, 2014

War on Terror is getting Unsuccessful دہشت گردی کے خلاف جنگ نا کام ہو رہی ہے





باسل حجازی، نیو ایج اسلام
23اپریل، 2014
اصل بات یہ ہے کہ دہشت گردانہ فکر ہی دہشت گردی کی تخلیق کا سبب بنتی ہے، دہشت گرد تو ایک اوزار سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا کیونکہ اس کے ہاں غور وفکر نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، بہت سارے دہشت گردوں کو تو یہ تک پتہ نہیں ہوتا کہ ان کا شکار دراصل ہے کون اور وہ اسے کیوں قتل کرنے جا رہے ہیں، جس دہشت گرد نے فرج فودہ کا قتل کیا تھا جب اس سے عدالت میں پوچھا گیا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ تو اس کا جواب تھا کہ: کیونکہ وہ کافر تھا، اور جب وکیل نے اس سے یہ پوچھا کہ تمہیں کیسے پتہ کہ وہ کافر تھا۔۔ کیا تم نے اس کی کوئی کتاب پڑھی؟ تو اس کا جواب تھا کہ وہ ان پڑھ ہے!؟
ظاہر ہے کہ ایسا احمق ایسی دہشت گردانہ فکر کا ایک اوزار ہی تھا، یہ فکر اتنی خطرناک ہے کہ معاشرے، خاندان بلکہ ممالک تک کو تقسیم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، لوگ ایک دوسرے سے نتائج کی پرواہ کیے بغیر نفرت کرنے لگتے ہیں، زعم یہ ہوتا ہے کہ اس سے اسلام پھیل رہا ہے یا اسلام کا ان سے یہی مطالبہ ہے جو یقیناً ایک لنگڑی منطق ہے جو ان کی خونین سوچ کا پتہ دیتی ہے۔۔ اور پھر دہشت گردی بھی صرف اسلامی تنظیموں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ممالک بھی دہشت گردی کرتے ہیں جیسے اسرائیلی دہشت گردی اور استعماری ممالک، اور اگر دائرہ کار مزید پھیلائیں تو بات قبیلے اور خاندان تک جا پہنچتی ہے۔
 

No comments:

Post a Comment