A Community which Lives on Prayers rather than Medicine دَواؤں کے بجائے محض دُعاؤں پرجینے والامعاشرہ
صادق رضامصباحی، نیو ایج اسلام
25اپریل، 2014
آپ
کہیں انٹریوکے لیے جائیں اورآپ کے نمبر ۴۵فی صد ہوں اورآپ کے ہندوساتھی
کے۴۰فی صد، توممکن ہے مارکس زیادہ ہونے کے باوجودآپ کے ساتھ تعصب برتا جائے
اور آپ کے ہندو ساتھی کو منتخب کرلیاجائے ۔لیکن اگر۴۵کے بجائے آپ کے مارکس
۸۰ یا ۹۰فی صدہوں تویقین کرلیجیے آپ کوتعصب کی شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔
آپ
بزنس مین ہیں،مارکیٹ کی ابھرتی ڈوبتی قیمتوں اور اشیا کی قدروقیمت پرگہری
نگاہ رکھتے ہیں توآپ کو دیکھنا پڑے گا کہ اس وقت مارکیٹ ویلیوکس چیزکی ہے۔
اگرآپ اسی طرح کامال مارکیٹ میں پیش کریں گے توآپ ناکام بھی ہوسکتے ہیں
لیکن اگرآپ اس سے اچھے معیارکامال لاکرکررکھ دیں تویقیناآپ کامال سب سے
زیادہ فروخت ہوگا۔خریداریہ نہیں دیکھے گاکہ دوکان دارمسلمان ہے بلکہ آپ کے
مال کی کوالٹی اسے آپ کے پاس آنے پرمجبورکردے گی۔ خریدار کی نظرکسی کی ذات
پات ،دھرم اور نظریات پر نہیں ہوتی بلکہ معیار اور کوالٹی پرہوتی ہے ۔
خریدار غیر معیاری چیز کو دیکھتا تو ہے مگر خریدنے کی نیت سے نہیں بلکہ اس
پراچٹتی نگاہ ڈالتاہے اور آگے بڑھ جاتاہے ۔
یہ
مسلمہ حقیقت بتاتی ہے کہ کوالٹی اورمعیارایسی چیزہے جو بد ترین دشمنوں
اورسخت متعصبوں کوبھی آپ کی تعریف کرنے پرمجبورکردیتی ہے۔ یہ دور مسابقت
کاہے، معیار کا ہے، کوالٹی کاہے ۔ آپ اگرچاہتے ہیں کہ آپ کی مارکیٹ
ویلیوبڑھ جائے اورلوگ آپ کی طرف متوجہ ہو جائیں توآپ کومارکیٹ کا مزاج
سمجھناہوگااوراسی کے مطابق تیاری کرنی ہوگی۔اس کے بعدجب آپ میدان عمل میں
اتریں گی تو یقیناًکامیابی خود بخود آپ کااستقبال کرے گی۔ بصورت دیگر محض
شکوے کرنے سے کچھ نہیں ہوگابلکہ آپ کی مارکیٹ ویلیوکم ہوتی جائے گی اورآپ
پس ماندگی کی کیچڑ میں لتھڑتے چلے جائیں گے ۔
No comments:
Post a Comment