Spiritual Universalism of Vivekananda سوامی وویکا نند کی روحانی عالم گیریت اور آفاقیت
ایم این کندو
23 جنوری2014
سوامی وویکا نند نے پوری کائنات کو ایک ہی حقیقت مطلقہ کا ایک مظاہرہ سمجھا۔ (ان کا فلسفہ یہ تھا) کہ اس پوری کائنات میں ایک ہی ذات ہے اور ایک ہی وجود ہے۔ لیکن جب اس کا گزر وقت، خلاء اور تسبیب و تعلیل سے ہوا تو اس کی مختلف نوعیتیں سامنے آئیں اور انہیں مختلف ناموں سے پکارا گیا۔ لیکن کل کائنات کی حقیقت ایک ہی ذات مطلق ہے۔
جب پوری کائنات کو اتحاد کے اس نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو خود غرض اور تنگ نظر ذہنیت اور تفریق و تقسیم کی تمام تر دیواریں یکسر زمین بوس ہو جائیں گیں۔ تمام مذاہب کی ہم آہنگی اور انسانیت کی تقیدس و تطہیر ہی سوامی وویکا نند کا مقصد حیات تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جان ممکنہ طور پر تقدیس، قدرت کاملہ اور منتظر مظاہر کا حامل ہے۔ اور اس کائنات میں بسنے والی تمام جانوں کا مقصد حیات انسانیت کی بے لوث خدمت،گہری خود احتسابی کے ذریعہ حصول حکمت، حصول روحانیت میں خلوص و لگن اور ایک خاص قسم کی جسمانی مشق کے ذریعہ انہیں حقائق و موجودات کی معرفت حاصل کرنا ہے۔ ان تمام جسمانی مشق کو یوگا کہا جاتا ہے، جو کہ اس حقیقت مطلقہ سے دنیاوی وصال کا ایک انوکھا فن ہے۔
اس کی مشق ایک غیر مذہبی انداز میں بھی کی جا سکتی ہے لیکن اگر اس مشق میں موجودہ مذاہب میں سے کسی ایک مذہب کی روح ڈال دی جائے تو اس سے اور بھی زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ خارجی مذہبی رسومات کی حیثیت ثانوی ہے لیکن اس کے روحانی جوہر کو بھی قبول کیا جانا ضروری ہے۔ اگر ہم ایک ایسے آفاقی مذہب کی تلاش میں ہیں کہ جس پر اس دنیا کے تمام انسان عمل کر سکیں تو اس میں مذاہب عالم کے رسوم و رواج کی تمام سطحوں کو شامل کرنا ضروری ہے۔
No comments:
Post a Comment