History of Namaz in Islam: Pillars of Islam (Part 24) (اسلام میں نماز کی تاریخ - ارکانِ اسلام (24
ناستک درانی، نیو ایج اسلام
22فروری، 2014
نماز
ارکان اسلام کا ایک رکن ہے، باقی ارکان میں شہادت، زکاۃ، حج اور ماہ رمضان
کے روزے ہیں حدیث میں ہے کہ: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے
،اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد مصطفے
صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور نماز کو پابندی سے
ادا کرنا، اور زکاۃ دینا، اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا 1، یہ بھی
ہے کہ: اسلام یہ ہے کہ آپ اللہ کی عبادت کریں اور اس سے کسی بھی طرح شرک نہ
کریں، فرض نماز قائم کریں، زکاۃ دیں اور رمضان کے روزے رکھیں 2۔
زکاۃ
کا مکی سورتوں میں ذکر ہے 3، اس کا ذکر الگ بھی ہوا ہے اور نماز کے بعد
بھی ہوا ہے 4، جبکہ مدنی سورتوں میں اس کا ذکر نماز کے بعد ہوا ہے 5۔
زکاۃ
کا حکم مدینہ میں نازل ہوا یعنی ہجرت کے بعد، علماء میں اس کے وقتِ نزول
میں اختلاف پایا جاتا ہے، بعض کا خیال ہے کہ زکاۃ نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم کی آمد کے پہلے سال فرض ہوئی، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ دوسرے سال میں
اور کچھ دیگر کا خیال ہے کہ اس کے بعد 6، طبری کہتے ہیں کہ زکاۃ کا اخراج
ہجرت کے دوسرے سال ہوا 7، بعض علماء نے زکاۃ کے فرض ہونے کی تاریخ پر تحقیق
کی ہے مگر وہ ثابت نہ کر سکے، بعض علماء کہتے ہیں کہ زکاۃ کب فرض ہوئی اس
امر نے انہیں عاجز کر کے رکھ دیا ہے 8۔
علمائے
لغت کہتے ہیں کہ ”الزکاۃ“ دراصل ”الزکاء“ سے ہے جس کا مطلب نمو اور آمدنی
ہے، اور یہ کہ زکاۃ کی ادائیگی زکاۃ دینے والے کو پاک کر دیتی ہے، اور لغت
میں زکاۃ کی اصل طہارت، نمو اور برکت ہے، اور یہ بھی کہ زکاۃ بدن کو پاک
کرتی ہے 9، سریانی زبان میں اس کا مقابل لفظ زاکوت (ZAKUTT) ہے جس کا اصل
”دکی“ ہے یعنی طہارت 10، یہودیت اور نصرانیت میں اس سے مراد اسلامی ”زکاۃ“
کا مترادف لیا جاتا ہے یعنی امیروں پر وہ مفروضہ حقوق جو انہیں اپنے مال کو
پاک کرنے کے لیے غریبوں کو ادا کرنا ہیں، اس کا حکم توریت اور اناجیل میں
دیا گیا ہے 11۔
No comments:
Post a Comment