Islamic Economy During Khilafat-e-Rasheda (Part 5) خلافت راشدہ کا اقتصادی جائزہ حصہ5
خورشید احمد فارق
اقتصادی ترقی کے وسائل
ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کاعہد خلافت اگر چہ بہت مختصر تھا اور لڑائیوں سے بھر پور اس کے باوجود اس زمانے میں مسلمانوں نے انفرادی اور اجتماعی دونوں اعتبار سے اقتصادی ترقی کی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت اسلام صرف جزیرہ نمائے عرب تک محدود تھا، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ایام میں اس کا نفاذ و اقتدار عراق اور شام کے سرحدی شہروں اور بستیوں تک وسیع ہوگیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جزیرہ نما سے زکاۃ اور جِزیے کی مدوں میں جو ز روسیم اور سامان آتا تھا ان کی وفات پر بند ہوگیا تھا، ابوبکر صدیق نے اِن مدوں کو بزورشمشیر بحال کر لیا، باغی اور منحرف عربوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کے دوران بہت سا مال غنیمت مجاہدین اسلام کے ہاتھ آیا اور بہت سا بصورت خمس مدینے کے خزانے میں جمع ہوگیا ۔ عراق اور شام کی اکثر سرحدی بستیاں بزدر شمشیر فتح ہوئیں اور معدودے چند نے ایک مقررہ رقم کے عوض صدیقی فوجوں سے اپنی جان او رمال کے لئے امان لے لی ۔ ان بیرونی جنگوں میں بڑی مقدار میں مال غنیمت حاصل ہوا ،اس کے چار حصے شریکان جنگ نے آپس میں بانٹ لئے اور پانچوں حصہ مدینے بھیج دیا اور جہا ں جہاں بغیر لڑے رقموں کے بالمقابل جان و مال کی امان لی گئی تھی وہ کل کی کل رقمیں مدینہ کے بیت المال کے لئے مخصوص ہوگئیں ۔ زو وسیم ، مویشی اور سامان کے علاوہ ہر محاذ سے عرب اور غیر عرب قیدی بھی خمس کی مد میں مدینے بھیجے جاتے اور حکومت کی طرف سے بیج ڈالے جاتے یا اہالی شہر میں بطور غلام تقسیم کردئے جاتے تھے، ان غلاموں کو یا تو اُن
No comments:
Post a Comment