Sunday, February 16, 2014

Islamic Economy During Khilafat-e-Rasheda (Part 9) خلافت راشدہ کا اقتصادی جائزہ حصہ 9

خورشید احمد فارق
عہد فاروقی کا اقتصادی جائزہ
عمر فاروق کا تقرر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا جانشین مقرر کئے بغیر دنیا سے رخصت ہوگئے تھے لیکن ابوبکر صدیق نےوفات سے پہلے اپنے معتمد خاص اور مشیر  عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو خلافت کے لئے اپنا جانشین نامزد کردیا تھا ۔ سنت نبوی  سے اس انحراف کی وجہ یہ تھی کہ ابو بکر صدیق کے سامنے وہ پرُ اذیت ہنگامے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد انتخاب خلیفہ کے معاملہ  میں صحابہ  کے درمیان پید ا ہوگئے تھے ، جن کے نتیجہ  میں صحابہ کے تعلقات  کشیدہ ہوگئے تھے  ، مسلمانوں کی وفادار یاں بٹ گئی تھیں اور مدینہ میں کئی سیاسی پارٹیاں وجود میں آگئی تھیں جو ایک دوسرے پر نقد کرتی تھیں اور اپنے اپنے امیدوار وں کو مسند خلافت  پر متمکن دیکھناچاہتی تھیں ۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اندیشہ تھا کہ اگر انہوں نے اپنا جانشین مقرر نہیں کیا تو امیدوار ان خلافت اپنے حمایتیوں کاسہارا لے کر آپس  میں لڑنے لگیں گے اور اسلام کے تسخیری مشن کو سخت نقصان پہنچے گا ۔ ان کی آخری علالت کے دوران ایک متمول اور بار سوخ مُہاجر قُرشی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی عیادت کو آئے اور انہیں دیکھ کر بولے:  اب تو آپ کی طبیعت اچھی معلوم ہوتی ہے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا : نہیں ، میری طبیعت بہت خراب ہے اور آپ لوگوں کا طرز عمل میرے لئے مرض سے زیادہ تکلیف  دہ ہے، میری نظر میں جو شخص  سب سے زیادہ اہل تھا میں نے اسے اپنا جانشیں مقرر کیا تو آپ سب کامنہ پھول گیا، آپ میں سے ہر شخص خود خلیفہ بننا چاہتا ہے کیوں کہ وہ دیکھتا ہے کہ دنیا امنڈ پڑی ہے ۔ واللہ إنی لشدید الرجع ولما ألقی منکم یا معشر المہا جرین أشد علی من وجعی، إنی وَلیتُ أمرکم خیر کم فی نفسی فکلکم ورِم أ نفُہ إرادۃ أن یکون ھٰذا الأَ مر لہ وذلک لما رأیتم الدنیا أقبلت 1؎ ۔ ایک دوسرے قرشی رئیس اور امیدوار خلافت طلحہ بن عُبید اللہ رضی اللہ عنہ کو جب معلوم ہوا کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے تحریری فرمان کے ذریعہ عمر فاروق  کو اپنا جانشیں مقرر کردیا ہے تو وہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ  کے پاس آئے اور انداز برہمی  سے بولے : آپ نے عمر کو اپنا جانشیں مقرر کیا ہے حالانکہ آپ ان کو دست درازیوں سے جودہ آپ کے حین حیات لوگوں  کے ساتھ  کرتے رہے ہیں خوب واقف  ہیں ، آپ کے بعد ان کا کیا حال ہوگا ، خدا آپ سے پوچھے گا کہ رعیت  کو کس کے سپرد کیا ہے تو آپ  کیا جواب دیں گے ؟ إستخلفت علی الناس عمر و قدر أیت مایلقی الناس منہ وأنت معہ فکیف إذاخلا بہم و أنت لاق ربک فسادئلک عن رعیتک 1؎ ۔


No comments:

Post a Comment