Maulana Abul Kalam Azad: The Man Who Knew The Future Of Pakistan Before Its Creation (مولانا ابوالکلام آزاد اور پاکستان (تیسری قسط
شورش کاشمیری
24 دسمبر، 2013
جناب شورش کاشمیری کو 1946 میں دیئے گئے انٹرویو کا تیسرا حصہ
‘‘ مسلمانوں کو حق حاصل ہے کہ اپنے لئے آئینی تحفظات کا مطالبہ کریں مثلاً ملک کا آئین وفاقی ہو اور صوبوں کو زیادہ سے زیادہ خود مختاری حاصل ہو اس طرح ان کے لئے کوئی خطرہ نہیں رہتا۔ ان کے پاس صوبو ں کے لازمی معاملات ہوں گے۔ اس کے علاوہ وہ اختیاری معاملات ہوں گے۔ اس کے علاوہ وہ اختیاری معاملات بھی سنبھال سکتے ہیں اور مرکز کے پاس صرف تحفظاتی امور رکھے جاسکتے ہیں لیکن تقسیم میں مسلمانوں کا تحفظ نہیں، ایک سیاسی آویزش کا غیر سیاسی حل ہے۔ ہندوستان کے آئندہ مسائل فرقہ واری نہیں طبقہ واری ہیں۔ آئندہ تصادم مسلمانوں اور ہندوؤں نہیں سرمایہ و محنت میں ہوگا۔ کانگریس کے دوش بدوش سوشلزم او ر کمیونزم کی تنظیمیں اور تحریکیں پیدا ہو چکی ہیں انہیں آسانی سےنظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ مسلمانوں کو جس ہند وسرمایہ سےڈرایا جارہا ہے یہ تحریکیں اور تنظیمیں اس کے خلاف صف آرا ہوں گی، مسلمان سرمایہ داروں اورمسلمان جاگیرداروں نےان تحریکوں کے قدرتی نتائج سے خوفزدہ ہوکر اپنے اغراض و مصالح کو اسلام کا رنگ دیا اور معاشی مسئلے کو ہندوؤں اور مسلمانوں کامسئلہ بنادیا ہےلیکن اس کی تنہا ذمہ داری مسلمانوں پر عائد نہیں ہوتی۔ انگریزوں نے اپنے ابتدائی دور میں اس مسئلے کو جنم دیا ، پھر سرسید کی تعلیمی جد و جہد کے سیاسی ذہن نے اس کو پروان چڑھا
No comments:
Post a Comment