Abolition of Slavery
Including Sex Slavery in Islam (The Qur’an) اسلام
(قرآن) میں غلامی اور جنسی غلامی کی ممانعت
محمد
یونس، نیو ایج اسلام
(معاون مصنف، اشفاق اللہ سیدEssential Message of Islam, Amana
Publications, USA, 2009)
نزول قرآن کا ایک مختصر تعارف
قرآن ساتویں صدی عیسوی کے ایک ایسے زمانے میں نازل ہوا جب اس
کائنات کا بیشتر حصہ جاہلیت کی زد میں تھا، (ایک لغوی تشریح) جاہلیت عربی کا ایک
لفظ ہے جس کا استعمال ظلمت و تاریکی کی صورت حال پیش کرنےکے لیے کیا جاتا ہے، اور
اس زمانے میں عالمی انصاف کا کوئی تصور نہیں تھا، ظلم و بربریت سے بھری سزائیں
متعین کی جاتی تھیں، عام لوگوں کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا تھا، ان پر ظلم کیا جاتا
تھا اور ان کا استحصال کیا جانا ایک عا م بات تھی، اس زمانے میں غلامی ایک عام
رجحان تھا، عورتوں کے ساتھ ایک مال و متاع کا سا برتاؤ کیا جاتا تھا اور ان پر ظلم
و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے، یہ اس زمانے کی چند بڑی برائیاں تھیں۔ ایسے ماحول
میں قرآن کا نزول ہوا اور اس کی تعلیمات نے پوری انسانیت کو ظلم و جاہلیت کے
اندھیرے سے علم و عرفان کی روشنی میں لا کر کھڑا کر دیا (2:257, 14:1, 57:9)، اور
ان کے کندھوں سے جاہلیت اور تاریکی کے اس بارگراں کو ہٹا دیا جس کا شکار وہ اسلام
کی آمد سے پہلے تھے(7:157)۔ چونکہ اس زمانے میں غلامی بہت ساری سماجی برائیوں کی
جڑ میں شامل تھی اور اس کا خاتمہ کیا جانا تھا تاکہ اس معاشرے میں مختلف محاذوں پر
اصلاح کا کام کیا جا سکے۔
کسی بھی معاشرے کے سماجی رسوم و روایات اس کے مختلف پہلوؤں میں
سرایت کیے ہوئے ہوتے ہیں اور دفعتاً اس کو ختم کرنے میں بمشکل ہی کامیابی حاصل ہو
پاتی ہے، اسی لیے قرآن کا منصوبہ اسلامی اصلاحات کو بتدریج متعارف کرانا تھا۔
لہٰذا، اسلام نے اپنی سماجی اور اخلاقی اصلاحات کے ساتھ متلازمانہ طریقے سے غلامی
کے خلاف
اپنے احکامات کو نافظ کیا۔ اس طرح اسلام نے مندرجہ ذیل آیات
میں غلاموں کو آزاد کرنے کی ایک واضح ہدایت دی:
No comments:
Post a Comment