Muslim Majorities Open To Democracy, But Cautious مسلم اکثریت نے انتہائی احتیاط کے ساتھ کیا جمہوریت کا خیرمقدم
عمر سیکربے
7 فروری 2014
عورتوں
کو اپنے بالوں کا پردہ کرنا چاہیے۔ حکومت کو شرعی قوانین نافذ کرنا چاہیے۔
لیکن جمہوریت اور چرچ اور ریاست کی علیحدگی میں ہو سکتا ہے کہ سماج کی
کوئی بھلائی پنہاں ہو۔
یہ تمام باتیں سات بڑے مسلم ممالک میں پائے جانے والے عوامی رویوں پر کیے گئے ایک دریافت میں سامنے آئی ہیں۔
ترکی
اور تیونس میں جن لوگوں کا سروے کیا گیا ان میں سے آدھے سے زیادہ اور
سعودی عرب میں تقریباً آدھے لوگوں نے کہا کہ گھر سے باہر عورتیں کیا پہنیں
اس کا فیصلہ انہیں پر چھوڑ دیا جانا چاہیے، لیکن ان تینوں ممالک میں لوگوں
کی اکثریت نے یہ تسلیم کیا کہ عوامی مقامات پر عورتوں کو اپنے سر کا پردہ
کرنا چاہیے۔
جن
سات ممالک میں یہ سروے کیا گیا ہے وہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی ایک تہائی
آبادی پر مشتمل ہیں سعودی عرب اسلام کی جائے پیدائش ہے اور تیونس وہ جگہ ہے
جہاں عرب بہاریہ کی شروعات ہو چکی ہے۔ اس سروے کو مشی گن یونیورسٹی میں
انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ریسرچ نے شائع کیا تھا۔ یہ مطالعہ 2011 سے 2013 تک
جاری رہا۔ اجتماعی طور پر اس سروے کے تئیں ردعمل کی شرح 78 فیصد تھی۔ 3,070
جواب دینے والوں میں 55 فیصد عورتیں تھیں۔
No comments:
Post a Comment