Wednesday, March 19, 2014

Iraq's Problem: It is their own making or of the other's? عراق کا مسئلہ - خرابی اندر ہے یا باہر؟





باسل حجازی، نیو ایج اسلام
20 مارچ، 2014
اسی ماہ کی نو تاریخ کو فرانس کے ریڈیو کی عربی سروس نے عراق کے وزیرِ اعظم نوری المالکی کا ایک خصوصی انٹرویو نشر کیا جس میں نوری المالکی نے مندرجہ ذیل باتوں پر خوب زور دیا:  
1- فرقہ وارانہ اور سیاسی وجوہات کی بنا پر قطر اور سعودی عرب نے عراق کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے لہذا یہ دونوں ممالک عراق کے حالیہ بحران کے ذمہ دار ہیں!  
2- یہ دونوں ممالک دہشت گرد تنظیموں کی مالی، سیاسی اور میڈیا کی سطح پر بھرپور مدد کرتے ہیں۔  
3- یہ دونوں ممالک دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں، جہادیوں کو تیار اور بھرتی کرتے ہیں اور انہیں اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔  
یہ جناب نوری المالکی کے انٹرویو کے اہم پہلو تھے بلکہ اگر ان پہلوؤں کو ان کے انٹرویو کا خلاصہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، اور مجھے یقین ہے کہ جب تک وہ مسندِ اقتدار پر براجمان رہیں گے یہی راگ الاپتے رہیں گے، اگر دیکھا جائے تو انہوں نے ویسے بھی کوئی ایسی نئی بات نہیں کی، یہ بات سارے عراقی جانتے ہیں چاہے وہ نوری المالکی کے حامی ہوں یا مخالف، یا چاہے وہ ان ممالک کی مداخلت کے مخالف ہوں یا حامی یا مشرقِ وسطی میں ان ممالک کی سیاست کے ناقد ہوں، سبھی کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے۔  
اس میں کوئی شک نہیں کہ قطر اور سعودی عرب روزانہ کی بنیادوں پر عراق میں مداخلت کرتے ہیں اور عراق میں فرقہ وارانہ شیعہ نظام کی مخالفت میں وہ عراق کے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بناتے یا بنواتے ہیں، یہاں تک بات درست ہے تاہم یہ بات قطعی درست نہیں کہ یہ ممالک گزشتہ دس سال سے عراق میں جاری سیاسی خلفشار کے ذمہ دار ہیں، بلکہ اس کا ذمہ دار عراق کا حالیہ فرقہ وارانہ سیاسی نظام اور اس کی مذہبی پالیسیاں ہیں، اس کے علاوہ عراق میں موجود مذہبی سیاسی گروہ جن میں شیعہ اور سنی دونوں شامل ہیں بھی اس سیاسی اتھل پتل کے ذمہ دار ہیں، امریکی حمایت اور طاقتور کرد اتحاد جو اب کمزور پڑ رہا ہے کی مدد سے جو یہ فرقہ وارانہ نظام کا ایک عجیب سا ڈھانچہ کھڑا ہوا ہے اس نے عراقی شہریوں کے آزاد ومساوی شہری اصولوں کی نفی کردی ہے، اور لوگ محض عراقی بننے کی بجائے اپنے اپنے گروہوں میں تقسیم ہوکر رہ گئے ہیں یعنی حب الوطنی کی جگہ فرقہ بندی نے لے لی ہے اور لوگوں کو منقسم کردیا ہے جو عراق جیسے مختلف النوع معاشرے میں ایک زہرِ قاتل کی حیثیت رکھتا ہے۔  
جب ہم کہتے ہیں کہ سعودی عرب اور قطر نے دینِ اسلام کا چہرہ ہی مسخ کر کے رکھ دیا ہے اور مشرقِ وسطی کو آگ لگا رکھی ہے تو ہم دراصل کوئی نئی بات نہیں کہتے لیکن اصولی طور پر یہ ممالک عراق کے مسئلہ کے ذمہ دار نہیں ہیں، ہاں وہ مسئلہ کو بڑھانے میں ضرور کردار ادا کر رہے ہیں تاہم مسئلے کی جڑیں عراق کے اندر ہیں باہر نہیں، مسئلہ کی جڑ فرقہ وارانہ نظام اور اس کی فرقہ وارانہ پالیسیاں ہیں جنہوں نے عراقی قوم کو تقسیم کر کے رکھ دیا ہے، جب تک فرقہ واریت کا یہ مسئلہ حل نہیں


 

No comments:

Post a Comment