raq And Saudi Arabia- May the
Rhetoric Not Become A Cause Of War, Again عراق اور سعودی عرب- کہیں آپسی
بیان بازیاں پھر سے کسی جنگ کی وجہ نہ بن جائیں
باسل حجازی، نیو ایج اسلام
14مارچ، 2014
عالمی تنازعات کی تاریخ کا ایک مقولہ بڑا مشہور ہے کہ: جنگ سب سے پہلے سروں میں شروع ہوتی ہے۔۔
جب
کوئی دوسروں کے بارے میں دشمنانہ انداز میں سوچنا شروع کرتا ہے تو اسی وقت
دونوں اطراف میں مستقبل کی جنگ کی بنیادیں پڑ جاتی ہیں جس کے نتیجہ میں
ایک یا دونوں فریق شدید نقصان اٹھاتے ہیں، یہی کچھ عراق اور ایران، اور
دوسری عالمی جنگ میں جرمنی اور یورپ کے درمیان ہوا۔
سب
جانتے ہیں کہ کس طرح صدام حسین نے الجزائر کے معاہدے کو صحافیوں اور ٹی وی
کیمروں کے سامنے پھاڑ ڈالا تھا کیونکہ وہ پہلے ہی ایران کے ساتھ جنگ کرنے
کا پختہ ارادہ کر چکا تھا، یہی وجہ تھی کہ ایران نے جنگ کے نقصانات کی
بھرپائی کے اپنے حق پر اصرار کیا کیونکہ جنگ عراق نے یا زیادہ صحیح الفاظ
استعمال کیے جائیں تو صدام حسین نے شروع کی تھی نا کہ ایران نے۔
No comments:
Post a Comment