Thursday, March 6, 2014

Islamic Economy During Khilafat-e-Rasheda (Part 21) خلافت راشدہ کا اقتصادی جائزہ حصہ 21





خورشید احمد فارق
مسلمانوں کی اقتصادی حالت
(1)  عام عرب
عثمانی خلافت میں بیرونی فتوحات کے لئے جزیرہ نمائے عرب کے نادار عربوں کے بھرتی ہونے کا وہ عمل جاری رہا جس کی ابتداء صدیقی دور میں ہوئی تھی اور جو فاروقی دور میں اپنی معراج کو پہنچا تھا ۔ ہزار عربوں پر جو ریگستانی دیہاتوں میں عسرت کی زندگی گذار رہے تھے خوش حالی کے دروازے کھل گئے  اور وہ ریگستان کے روکھے اور پرُ مثقت ماحول سے نکل کر اسلامی فتوحات کی نعمت  بھری دنیا میں جینے لگے ۔
پیش نظر ماخذ سے یہ نہیں  معلوم ہوسکا کہ عثمانی دور میں بھرتی ہونےوالے مسلمان کی مجموعی تعداد کیا تھی، لیکن تونس الجیریا او رمراکش پر فوج کشی کے موقع پر  بھرتی ہونے والے عربوں کی تعداد رپورٹر وں نے دس ہزار بتائی  ہے ۔ ان میں غالباً دو چار سو مدینہ  کے قرشی اور انصاری  مجاہد تھے ، باقی دیہاتی عرب  تھے جن کی اکثریت مضافات مدینہ سے بھرتی ہوئی تھی جیسا کہ بَلا ذُری کی تصریح سے ظاہر ہے ۔ وخرج فی ھذا الغزوممن حوال المدینۃ من العرب  خلق کثیر 1؎  صدیقی اور فاروقی فتوحات میں  شریک ہونے والے عرب جو مفتوحہ شہروں  اور نئی چھاؤنیوں میں بس گئے تھے با تسخیری  سرگرمیوں میں مصروف تھے، عثمان خلافت میں اور زیادہ خوش حال ہوگئے ۔ ان کے اور ان کے بال بچو ں کی تنحواہوں میں پچاس روپے سالانہ کااضافہ ہوگیا تھا ، مفتوحہ علاقوں میں روز افزوں بغاوتوں اور غیر مفتوحہ علاقوں میں فاتحانہ پیش قدمی کی بڑھتی  ہوئی رُکاوٹوں سے عثمانی  دور میں عرب ترکتاز یوں میں نمایاں  اضافہ ہوگیا تھا، اور ان کے زیر اثر عرب افواج کی مالی یافت سِہامِ غنیمت کی شکل میں خوب بڑھ گئی تھی ۔ عثمانی دور میں سرحدوں  کی عرب افواج کو جاگیر یں بھی دی جانے لگیں  جس سے ان کی دولت مندی کا دائرہ  وسیع ہوگیا ۔ اس دور میں سر حد پار کر کے دشمن عربوں کے قبضہ سے اپنی قلمر د واگذار کرانے یا ان سے انتقام لینے یا ان کی فوجی مشین پر


 

No comments:

Post a Comment