Monday, March 10, 2014

Islamic Economy During Khilafat-e-Rasheda (Part 24) خلافت راشدہ کا اقتصادی جائزہ حصہ 24





خورشید احمد فارق
مروجہ مالی نظام میں علی حیدر رضی اللہ عنہ کے تصرفات
علی حیدر رضی اللہ عنہ نے خلافت کے مروجہ مالی نظام میں جو تصرفات کئے وہ ہماری معلومات کی حد تک حسب ذیل ہیں:
(1) ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اپنی سو ا دو سالہ خلافت میں دو بار اہل مدینہ میں سرکاری  روپیہ تقسیم کرنے کا موقع ملا تھا اور انہوں نے ہر مرد، عورت، آزاد اور غلام کو مساوی حصہ دیا تھا 1؎ اور ایک قول یہ ہے کہ صحابہ اور صحابیات میں مساویانہ تقسیم کے بعدجو روپیہ بچ رہا تھا اسے غلاموں میں بانٹ دیا تھا 2؎ ۔ عمر فاروق رضی اللہ عنہ تقسیم میں مساوات کے خلاف تھے ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ غلاموں کوکچھ نہ دیا جائے اور مسلمانوں کا حصہ ان کے رتبہ اور خدمت کے لحاظ سے کم وبیش مقرر کیا جائے ۔ ابو بکر صدیق کی رائے تھی کہ اسلامی خدمات کی جزا خدا کے ہاتھ  ہے ۔ مالی معاملات میں یہی مناسب ہے کہ سب کے ساتھ ایک سا برتاؤ کیا جائے ۔ عمر فاروق اپنے موقف سے نہیں ہٹے اور خلیفہ ہوکر انہوں نے دیوان العطا قائم کیا تو غلاموں کو تنخواہ نہیں دی اور مسلمانوں کی تنخواہ ان کے سماجی رتبہ اور جہادی خدمات کے لحاظ سے مقرر کی ۔اسی طرح جب وہ سرکاری روپیہ مدینہ کے آزاد لوگوں میں تقسیم کرتے تب بھی فرق مراتب ملحوظ رکھ کر کسی کو کم دیتے تھے کسی کو زیادہ ۔ 
 

No comments:

Post a Comment