Modi's Dream Win مودی کے خواب پورے: شاہی امام اور عزیز برنی کے اخبار عزیز الہند کے علاوہ کسی بھی اردو روزنامہ نے خوف و ہراس پھیلانے والی خبروں کو شائع نہیں کیا
نیو ایج اسلام کے خصوصی نامہ نگار
نئی دہلی: 17 مئی 2014
نام نہاد سیکولر سیاستدان ایک لمبے عرصے سے ہندوستان پر مسٹر نریندر مودی کی حکومت سے مسلمانوں کو خوفزدہ کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ باتیں یہ پھیل رہی تھیں کہ اس منظر نامے میں۲۲۰۰۰کی تعداد میں مسلمان ہلاک کئے جائیں گے۔ [اس اعداد شمار کی بنیاد کیا ہے اس کا اندازہ کوئی بھی لگا سکتا ہے۔] تاہم ، دہلی کے اردو پریس کے ایک فوری سروے سے پتہ چلتا ہے جو کہ ملک میں مسلمانوں کی رائے جاننے کا ایک واحد پیمانہ ہے، کہ مسٹر عزیز برنی کے اخبار عزیزالہند میں شائع ہونے والے شاہی امام کے بیان اور چند کالم نگاروں اور خود اخبار کے علاوہ کسی بھی اردو اخبار نے خوف و ہراس پھیلانے والی خبروں کو شائع نہیں کیا۔ سنگین پیشن گوئیاں نہیں کی جا رہی ہیں۔ تمام لوگوں نے عوام کے فیصلے کو قبول کیا ہے اور ا ن کا یہ کہنا ہے کہ جمہوریت میں لوگوں کے فیصلے کو ہمیشہ قبول کیا جانا اور اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے اس لیے کہ اس سے لوگوں کی اجتماعی حکمت کی عکاسی ہوتی ہے۔ تمام ادارتی کالم نگاروں نے مسلمانوں سے یہی کہا ہے کہ وہ رکیں اور جس اچھے وقت کا وعدہ ان سے کیا گیا تھا اس کا انتظار کریں۔
بے شک کچھ اردو اخبارات نے وزیر اعظم کے لیے نامزد مسٹر مودی کے جیت کی تقریب میں دئے گئے بیان کو مثبت طور پر لیا ہے۔
اخبارات میں بی جے پی کے صدر راجناتھ سنگھ کا جیت کی تقریبات میں پارٹی کے کارکنوں کو بار بار کی گئی تنبیہ بھی نمایاں طور پر ظاہر ہے کہ کوئی بھی کسی برادری (مسلمان پڑھیں) کے خلاف کوئی بیان بازی نہیں کرے گا۔
نیو ایج اسلام کے خصوصی نامہ نگار
نئی دہلی: 17 مئی 2014
نام نہاد سیکولر سیاستدان ایک لمبے عرصے سے ہندوستان پر مسٹر نریندر مودی کی حکومت سے مسلمانوں کو خوفزدہ کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ باتیں یہ پھیل رہی تھیں کہ اس منظر نامے میں۲۲۰۰۰کی تعداد میں مسلمان ہلاک کئے جائیں گے۔ [اس اعداد شمار کی بنیاد کیا ہے اس کا اندازہ کوئی بھی لگا سکتا ہے۔] تاہم ، دہلی کے اردو پریس کے ایک فوری سروے سے پتہ چلتا ہے جو کہ ملک میں مسلمانوں کی رائے جاننے کا ایک واحد پیمانہ ہے، کہ مسٹر عزیز برنی کے اخبار عزیزالہند میں شائع ہونے والے شاہی امام کے بیان اور چند کالم نگاروں اور خود اخبار کے علاوہ کسی بھی اردو اخبار نے خوف و ہراس پھیلانے والی خبروں کو شائع نہیں کیا۔ سنگین پیشن گوئیاں نہیں کی جا رہی ہیں۔ تمام لوگوں نے عوام کے فیصلے کو قبول کیا ہے اور ا ن کا یہ کہنا ہے کہ جمہوریت میں لوگوں کے فیصلے کو ہمیشہ قبول کیا جانا اور اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے اس لیے کہ اس سے لوگوں کی اجتماعی حکمت کی عکاسی ہوتی ہے۔ تمام ادارتی کالم نگاروں نے مسلمانوں سے یہی کہا ہے کہ وہ رکیں اور جس اچھے وقت کا وعدہ ان سے کیا گیا تھا اس کا انتظار کریں۔
بے شک کچھ اردو اخبارات نے وزیر اعظم کے لیے نامزد مسٹر مودی کے جیت کی تقریب میں دئے گئے بیان کو مثبت طور پر لیا ہے۔
اخبارات میں بی جے پی کے صدر راجناتھ سنگھ کا جیت کی تقریبات میں پارٹی کے کارکنوں کو بار بار کی گئی تنبیہ بھی نمایاں طور پر ظاہر ہے کہ کوئی بھی کسی برادری (مسلمان پڑھیں) کے خلاف کوئی بیان بازی نہیں کرے گا۔
No comments:
Post a Comment