Lesser Hindus, Purer Pakistan; خس کم پاکستان پاک
مجاہد حسین، نیو ایج اسلام
14 مئی، 2014
قومی
اسمبلی کے رکن اورپاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رمیش کمار نے قومی
اسمبلی کے فلور پر کہا ہے کہ پاکستان میں اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والا
کوئی شخص بھی محفوظ نہیں جب کہ حکومت اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور اِن کی
مذہبی کتابوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ہمارے
عظیم قومی بیانیے کے تناظر میں بظاہر یہ ایک ’’ہندو سازش‘‘ ہے کیوں کہ
پاکستانی شہری اور مرکزی قانون ساز اسمبلی کے رکن ڈاکٹر رمیش کمار نے محض
دوچار جملوں میں ہمارے سب اچھا کے تاثر کو اُدھیڑ کر رکھ دیا ہے، اس لیے ہم
اس کو اپنے ملک اور قوم کے ساتھ ہونے والی خوفناک سازش قرار دیتے ہیں، جس
کے عقب میں ہوسکتا ہے بھارتی ہندو بنیا اپنی تمام تر اسلام اور پاکستان
دشمنی کے ساتھ موجود ہو۔اب چوں کہ ہم ڈاکٹر رمیش کمار کے بیان کو اسلام اور
پاکستان کے خلاف سازش کی عینک سے دیکھ چکے ہیں ، اس لیے رمیش کمار کا بیان
کسی اہمیت کا حامل نہیں اور نہ ہی اس کے بارے میں چنداں پریشان ہونے کی
ضرورت ہے۔خس کم جہاں پاک کے مصداق اگر پاکستان سے ہر سال پانچ ہزار(بقول
ڈاکٹر رمیش کمار) ہندو بھارت منتقل ہورہے ہیں تو اچھا ہی ہے ریاست کی تطہیر
بہر حال ایک مقدس شگون ہے۔بلکہ دوسری اقلیتوں کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ
وہ مملکت خداداد کو جتنی جلدی ممکن ہوسکے خیر آباد کہہ دیں، اسی میں اُن کی
عافیت اور ہماری دین و دنیا کی بھلائی ہے۔
No comments:
Post a Comment