‘Bidding the Good and
Forbidding the Evil’ مذہبی پولیس کے روایتی اداروں کے ذریعہ نیکی کا
حکم دینا اور برائی سے منع کرنا (امر بالمعروف و نہی عن المنکر) غیر
اسلامی ہے
محمد یونس ، نیو ایج اسلام
شریک مصنف اشفاق اللہ سید ، Essential Message of Islam، آمنہ پبلیکیشن ، یو ایس اے ، 2009 ء
18ستمبر، 2013
یہ
اس عنوان پر حال ہی میں شائع کئے گئے غلام رسول دہلوی کی تحریر کا
تکمیلی مضمون ہے تاہم اس میں اس عنوان کے تعلق سے کچھ نئی بصیرت پیش کی
گئی ہے ۔
قرآن
معروف کا حکم دیتا ہے جس کا مطلب دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنا اور معاشرے
میں لوگوں کے ساتھ انتہائی مہذب اور مناسب طریقے سے پیش آنا ہے، اور منکر
سے منع کرتا ہے ، اور منکر وہ تمام حرکات و سکنات اور طرز عمل ہیں جو
غیر مناسب اور ہر طرح کے اچھے رویوں کے خلاف ہو ( 3:104 ، 3:110 ، 7:157 ،
9:112 ، 22:41 ، 31:17 ) ۔ آسانی کے لئے، ہم نیکی کے لئے (معروف) اور
برائی کے لئے (منکر) کی اصطلاح کا استعمال کریں گے ۔
مدنی زندگی کے ابتدائی دور میں قرآن اعلان کرتا ہے :
“اور
تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور
اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی لوگ ہیں جو نجات
پانے والے ہیں" (3:104) ۔
‘‘اور اسی طرح ہم نے تم کو امتِ معتدل بنایا ہے، تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخرالزماں) تم پر گواہ بنیں۔’’ (2:143)
روایتی
طور پر مسلم علماء کرام ہمیشہ کے لئے قوم مسلم کی انفرادیت کا دعویٰ کرنے
کے لئے آیت 3:104 کی تشریح ایت 2:143 کے ابتدائی حصے کے ساتھ ملا کر کرتے
ہیں ۔ جب کہ یہ تصور قرآنی آیت( 49:13 ، 5:48 ) کے تکثیریت پر مبنی
پیغام اور الہی انصاف کے اس کے عام معیار ( 2:62 ، 4:124 ، 5:69 ، 22:17 ،
64:9 ، 65:11) سے متصادم ہے، جو کہ الٰہی منصوبہ میں مسلمانوں کو غیر
مسلموں
No comments:
Post a Comment