Monday, September 2, 2013



Why is Attacking Syria so Difficultشام پر حملہ میں تردد کیوں

ناستک درانی ، نیو ایج اسلام
3ستمبر، 2013
گزشتہ ہفتہ کی عالمی سرخی “امریکہ کا شام پر ہوائی حملہ” تھی، تاہم معلوم ہوتا ہے کہ امریکی، برطانوی اور فرانسیسی فیصلہ ساز تردد کا شکار ہیں، امریکی اور برطانوی آئین اوباما اور کیمرون کو قومی سلامتی کی آڑ میں کانگرس یا ہاؤس آف کامن سے رجوع کیے بغیر اس طرح کے محدود حملہ کی اجازت دیتے ہیں، بلکہ اوباما نے تو اسے “امریکہ کی قومی سلامتی” قرار دے ہی دیا ہے، ایسے میں امریکی کانگرس اور برطانوی ہاؤس آف کامن سے رجوع کرنے کی حقیقی وجہ کیا ہوسکتی ہے؟
امریکی انتظامیہ کے لیے یہ بہت مشکل فیصلہ ہے، ایک طرف خطہ میں امریکی مفادات ہیں تو دوسری طرف روس اور چین کا حملہ کے خلاف فیصلہ کن موقف ہے جبکہ جرمن اور آسٹریلوی کوئی خاص جوش وخروش کا مظاہر نہیں کر رہے حتی کہ برطانویوں اور فرانسیسیوں کا جوش وخروش بھی امریکی قیادت کے پیچھے چھپا ہوا ہے کہ “اگر آپ آگے بڑھیں گے تو ہم بھی پیچھے آئیں گے”، اب سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ واقعی شامی قیادت کا خاتمہ چاہتا ہے؟ در حقیقت شروع سے ہی تمام تر امریکی مواقف اس بات کی طرف دلالت کرتے آرہے ہیں کہ وہ شام پر کنٹرول تو حاصل کرنا چاہتا ہے مگر بیک وقت وہ حالیہ شامی قیادت سے دستبردار بھی نہیں ہونا چاہتا جو بہرحال ایک الگ بحث ہے، یہاں ہم ایک ایسی حقیقت پر اپنی توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں جسے شامی، عربی اور عالمی رائے عامہ میں کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی۔
میرے خیال میں اصل سوال جس سے اوباما کو خدشات ہیں اور جس کا اظہار انہوں نے امریکی قوم سے بھی نہیں کیا وہ کیمیائی ہتھیاروں کے فرانسیسی ماہر رالف ٹریپ Ralf Trap کی طرف سے اٹھایا گیا ہے: “کیا کوئی ایسا طریقہ ہے جس سے اعصابی گیس کے ذخیرہ کو زمین پر فوجی ماہرین کی ٹیم بھیجے بغیر مکمل طور پر تباہ کرنے کی ضمانت دی جاسکے؟” ٹریپ کا جواب ہے: “نہیں”؟!

No comments:

Post a Comment