Monday, December 2, 2013

Hefazat-e-Islam’s threat of civil war in Bangladesh حفاظت اسلام کی بنگلہ دیش میں خانہ جنگی کی دھمکی: اعتدال پسند اسلامی روایتیں کہاں کھو گئیں؟


دی انسٹی ٹیوٹ آف کامن ویلتھ اسٹڈیز میں وزیٹنگ ریسرچ فیلو ، فرانسس ہیریسن کی رپورٹ ‘‘بنگلہ دیش میں انتخابات اور سیاسی اسلام ’’(Political Islam and the Elections in Bangladesh) کی ریلیز پر ایک پینلسٹ کی حیثیت سے مصنف کی تحریر پر مبنی جو کہ سینیٹ ہال، یونیورسٹی آف لندن میں 30 ستمبر2013 کو جاری کی گئی۔
سطان شاہین ، ایڈیٹر نیو ایج اسلام
5 نومبر 2013
بنگلہ دیش پریس میں ایک نیوز رپورٹ کے مطابق اگر حکومت عالیہ قومی مدارس کو کنٹرول کرنے کے اپنے منصوبہ میں مزید پیش قدمی کرتی ہے تو بنیاد پرست اسلامی جماعت حفاظت اسلام نے ملک میں خانہ جنگی چھیڑنے کی حکومت کو دھمکی دی ہے ۔ حفاظت اسلامی کے امیر شاہ احمد شفیع نے چتہ گونگ میں 27 اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ‘‘ ہم حکومت کو قومی مدارس پر اپنا تسلط قائم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ،اگر کوئی قومی مدرسے پر اپنا تسلط جمانے کی کوشش کرے گا تو ہم یہ بتا دیں کہ لاکھوں لوگ مارے جائیں گے ۔ تاہم وزیر اعظم شیح حسینہ نے 4 نومبر کو کہا کہ ان کی حکومت پورے غور و فکر کے ساتھ قومی مدارس ایجوکیشن پالیسی کو علماء و مشائخ اور اسلامی اسکالرز سمیت آئین میں حتمی شکل دینا چاہتی ہے تاکہ قومی مدارس کی تعلیم کو دور جدید کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ بنایا جا سکے ۔

No comments:

Post a Comment