Thursday, December 26, 2013

History of Namza in Islam (Part 10): Namaz of a Traveller and That of a Settled Person (اسلام میں نماز کی تاریخ - مقیم اور مسافر کی نماز (10

ناستک درانی، نیو ایج اسلام
26 دسمبر، 2013
مکہ میں نماز دو رکعات تھی، اس میں کوئی فرق نہیں تھا کہ نمازی شہر میں ہو یعنی مقیم ہو یا سفر میں ہو، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یثرب ہجرت کے بعد جب ان کی آمد کو ایک ماہ ہوگیا تھا، ربیع الثانی کے مہینہ کی بارہ راتیں گزر جانے کے بعد نماز میں مقیم کے لیے دو رکعات کا اضافہ کردیا گیا، اسے مقیم کی نماز یا ”صلاة الحضر“ کا نام دیا گیا تاکہ دو رکعات والی سابقہ نماز جو اب سفر کے لیے مخصوص کردی گئی تھی اس سے اسے الگ کیا جا سکے، چنانچہ سفر کی نماز کا حکم ہجرت کے پہلے سال میں دیا گیا 1، تاہم کچھ اقوال ایسے بھی موجود ہیں جن کے مطابق اس کا حکم ہجرت کے ایک سال بعد دیا گیا 2۔
حدیث اور فقہ کی کتابوں میں اس مسافت کا تعین کیا گیا ہے جس سے اگر انسان تجاوز کر جائے تو وہ مسافر کہلائے گا 3، چنانچہ یہ ان نمازوں میں ہے جن کا حکم مدینہ میں دیا گیا، سفر میں نماز قصر یا مختصر کرنے کا حکم اس آیتِ کریمہ میں آیا ہے: وَإِذَا ضَرَ‌بْتُمْ فِي الْأَرْ‌ضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُ‌وا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَن يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا ۚ إِنَّ الْكَافِرِ‌ينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِينًا (ترجمہ: اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کرکے پڑھو بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو ایذا دیں گے بےشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں) 4، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعات ظہر پڑھی پھر ذی الحلیفہ میں عصر چار رکعات پڑھی 5۔
 

No comments:

Post a Comment