Monday, December 16, 2013

Are Four Witnesses Compulsory
کیاچار گواہ ضروری ہیں

 

 

 


یاسر پیر زادہ




12 دسمبر، 2013

ایک عام تاثر یہ ہے کہ اگر عورت ریپ کا شکار ہو جائے اور اس عمل کی گواہی دینے کیلئے چار گواہ،جو تزکیہ الشہود کی شرائط پر پورے اترتے ہوں، میسر نہ ہوں تو پھر اس ریپ کو عدالت میں ثابت نہیں کیا جا سکتا اور نتیجے میں ملزمان کا عدم ثبوت کی بنا پر رہا ہونا شریعت اور قانون کے عین مطابق ہے ۔زنا کے مقدمے میں چار گواہوں کی شرط کچھ اس طرح سے لازم و ملزوم ہے کہ اس ضمن میں کسی قسم کی تحقیق کرنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی جاتی، ایک عام آدمی کی بات چھوڑئیے ،اچھے خاصے عالم بھی یہی بتاتے ہیں کہ عورت کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی زیادتی کے ثبوت کے طور پر چار گواہ لانے کی پابند ہے۔ ہم مسلمان قرآن کو سونے کے غلاف میں لپیٹ کر گھر میں کسی اونچی جگہ رکھ دیتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ ہم نے قرآن کی محبت کا حق ادا کردیا ،ہم اس کی تلاوت ضرور کرتے ہیں مگر زیادہ تر قلوں یا چالیسویں کے موقع پر اور وہ بھی بغیر ترجمے کے،حالانکہ اللہ کی کتاب سے رہنمائی لینے کا حکم تو خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے ،توذرا دیکھئے خود اللہ نے قرآن میں اس بابت کیا فرمایا ہے: زنا کے متعلق ابتدائی حکم سورۃ النساء کی آیت نمبر 15اور 16میں آیا تھا ’’تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں ان پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو ،اور اگر چار آدمی گواہی دے دیں تو ان کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ انہیں موت آ جائے ،یا اللہ ان کے لئے کوئی راستہ نکال دے ۔اور تم میں سے جو اس فعل کا ارتکاب کریں ان دونوں کو تکلیف دو، پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں چھوڑ دوکہ اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے‘‘۔




Are Four Witnesses Compulsoryکیاچار گواہ ضروری ہیں
 
 
 
یاسر پیر زادہ
12 دسمبر، 2013
ایک عام تاثر یہ ہے کہ اگر عورت ریپ کا شکار ہو جائے اور اس عمل کی گواہی دینے کیلئے چار گواہ،جو تزکیہ الشہود کی شرائط پر پورے اترتے ہوں، میسر نہ ہوں تو پھر اس ریپ کو عدالت میں ثابت نہیں کیا جا سکتا اور نتیجے میں ملزمان کا عدم ثبوت کی بنا پر رہا ہونا شریعت اور قانون کے عین مطابق ہے ۔زنا کے مقدمے میں چار گواہوں کی شرط کچھ اس طرح سے لازم و ملزوم ہے کہ اس ضمن میں کسی قسم کی تحقیق کرنے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی جاتی، ایک عام آدمی کی بات چھوڑئیے ،اچھے خاصے عالم بھی یہی بتاتے ہیں کہ عورت کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی زیادتی کے ثبوت کے طور پر چار گواہ لانے کی پابند ہے۔ ہم مسلمان قرآن کو سونے کے غلاف میں لپیٹ کر گھر میں کسی اونچی جگہ رکھ دیتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ ہم نے قرآن کی محبت کا حق ادا کردیا ،ہم اس کی تلاوت ضرور کرتے ہیں مگر زیادہ تر قلوں یا چالیسویں کے موقع پر اور وہ بھی بغیر ترجمے کے،حالانکہ اللہ کی کتاب سے رہنمائی لینے کا حکم تو خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے ،توذرا دیکھئے خود اللہ نے قرآن میں اس بابت کیا فرمایا ہے: زنا کے متعلق ابتدائی حکم سورۃ النساء کی آیت نمبر 15اور 16میں آیا تھا ’’تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں ان پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو ،اور اگر چار آدمی گواہی دے دیں تو ان کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ انہیں موت آ جائے ،یا اللہ ان کے لئے کوئی راستہ نکال دے ۔اور تم میں سے جو اس فعل کا ارتکاب کریں ان دونوں کو تکلیف دو، پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں چھوڑ دوکہ اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے‘‘۔
 

 

No comments:

Post a Comment