Tuesday, November 19, 2013

History of Namaz in Islam- Part 2 (اسلام میں نماز کی تاریخ - نماز (2

ناستک درانی، نیو ایج اسلام
20نومبر، 2013
قرآنِ مجید میں اہلِ مکہ کے ہاں نماز کی موجودگی کا اشارہ موجود ہے، ارشادِ باری تعالی ہے: وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً (ترجمہ: اور ان لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی – الانفال 35)، مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ قریش عریاں حالت میں کعبے کا طواف سیٹیاں اور تالیاں بجا کر کیا کرتے تھے، صلاتہم کا مطلب ان کی دعاء ہے، یعنی دعاء اور تسبیح کی جگہ وہ سیٹیاں اور تالیاں بجایا کرتے تھے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کی نا ہی کوئی صلاۃ ہے اور نا ہی کوئی عبادت، بلکہ ان سے جو حاصل ہوتا ہے وہ ما سوائے لہو ولعب کے کچھ نہیں ہے 1، یہ بھی کہا گیا ہے جس صلاۃ کے وہ دعوے دار ہیں کہ اس سے ان کی بخشش ہوجائے گی ما سوائے سیٹیوں اور تالیوں کے کچھ نہیں ہے، یہ چیز اللہ کو راضی نہیں کر سکتی، نا ہی اللہ کو پسند ہے اور نا ہی ان پر فرض کی گئی ہے اور نا ہی انہیں اس کا حکم دیا گیا ہے 2، یہ بھی کہا گیا ہے کہ: ”اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ان مشرکین کے لیے کون سی وجہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے جبکہ وہ مسجدِ حرام میں انہیں نماز پڑھنے سے روکتے ہیں جو اللہ کے لیے اس میں نماز پڑھتے اور عبادت کرتے ہیں اور یہ اللہ کے دوست کبھی نہ تھے بلکہ اللہ کے دوست وہ لوگ تھے جنہیں یہ لوگ مسجدِ حرام سے روکتے تھے اور وہ ان لوگوں کی وجہ سے مسجدِ حرام میں نماز نہیں پڑھ پاتے تھے، اور اللہ کے گھر کے پاس ان کی نماز سوائے تالیوں اور سیٹیوں کے سوا کچھ نہ تھی“ ”اور تصدیۃ تالیاں بجانا ہے“ 3۔
 

No comments:

Post a Comment