Friday, November 8, 2013

Pharaohs in Islamic Centers اسلامی سینٹرز میں بیٹھے فرعون


محمد ندیم
یہ کوئی پہلی مسجد نہیں ، پہلا اسلامک سینٹر نہیں کہ جہا ں فساد برپا ہو، پاکستان اور انڈیا سے باہر موجود تمام اسلامک سینٹر  (Power Hungry) لوگوں کی زد میں ہیں اور کیوں نہ ہوں، عبادت گاہیں ایک  بہت بڑی انڈسٹری  بن چکی ہیں ، ایسا شخص جسے کوئی 8 ڈالر گھنٹہ پر بھی ملازم  نہ رکھے  ، بورڈ آف ڈائریکٹر میں بیٹھ کر لاکھوں ڈالر کی تقسیم بہ جنبش قلم کرسکتا ہے ۔ مسجد کی تعمیر کے لیے دیا گیا چندہ چاہے تو مسجد  کی تعمیر  میں لگادے  یا اگر کسی اپنے کو نواز نا ہوتو کسی گورنمنٹ فنڈ ڈ ہسپتال  کو لاکھوں ڈالر دے دے۔
کیا یہ امانت  میں خیانت  نہیں کہلائے گی، جس مد میں پیسہ لیا جائے، اصولی طور پر اسی پر خرچ کیا جانا چاہئے ۔ مگر اللہ ہدایت دے۔دین کے ان ٹھیکیداروں  کو کہ جو مسجد کے چندے سے اپنے سوشل نیٹ ورک کو مضبوط  کرتے ہیں اور کمیونٹی  کے اخبارات ہوں یا حکام اعلیٰ  ، انہیں نواز نے کے بدلے اپنے لیے حمایت  حاصل کرتے ہیں ۔ خود کو اس قدر مضبوط  کرلیتے ہیں کہ ان پر ہاتھ ڈالنا مشکل  بلکہ نا ممکن ہوجائے ۔ شہر کے مہنگے وکیل کا پورا پینل ساتھ رکھتے ہیں کہ قانون کی زد میں آنے سے بچا جا سکے اور یہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر کمیونٹی کا استعمال کرتے ہیں۔ نہ  جانے ہم یہ کیوں  بھول جاتے ہیں کہ دنیاوی طاقتیں مٹی کی مانند ہیں ۔ جب روحانیت کا پرچم بلند ہوتا ہے تو بڑے بڑے سورما ڈھیر ہوجاتے ہیں ، کئی لیڈران  کر سی پر ہاتھ مار کر اس کی مضبوطی کو دکھاتے رہے لیکن  آج ذلت و رسوائی سے منوں مٹی تلے دفن ہوچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں کرتا۔ وہ طاقت دے کر بھی آزماتا ہے اور طاقت لے کر بھی ۔ لیکن ہم دولت  کےنشہ میں یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم کہاں صحیح  ہیں اور  کہاں غلط اور ایک روز قدرت کی پکڑ کاشکار ہوجاتے ہیں یہ تمام اسلامک سنٹرز کا حال ہے کہ جہاں مسلمان دوزخ  کے خوف سے خوب پیشہ ڈبو ں میں  ڈالتے ہیں اور یہ مُلا اور یہ بورڈ کے ارکان مسلمانوں کو ڈرا ڈرا کر اُن سے رقم بٹورتے رہتے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment