History of Namaz in Islam: Funeral Prayer and the prayer in Absentia (Part 19) (اسلام میں نماز کی تاریخ - نمازِ جنازہ اور غائبانہ نمازِ جنازہ (19
ناستک درانی ، نیو ایج اسلام
30جنوری، 2013
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لا چکے، تو جب کوئی قریب المرگ ہوتا تو لوگ آپ کے پاس حاضر ہوکر خبر دیتے تھے، آپ اس کے پاس آتے اور اس کے لیے استغفار فرماتے، جب اس کی روح قبض ہوجاتی تو آپ اور آپ کے ہمراہی واپس جاتے تھے، اکثر آپ اس کے دفن تک بیٹھے رہتے تھے، اور اکثر آپ کی یہ پابندی طویل ہوجاتی تھی، جب مسلمانوں کو آپ پر اس کی مشقت کا اندیشہ ہوا تو قوم کے بعض افراد نے بعض سے کہا کہ واللہ کیا اچھا ہوتا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر قبض روح کے کسی کی اطلاع نہ کرتے، اس کی روح قبض ہوجاتی تو آپ کو اطلاع کر دیتے تاکہ آپ پر مشقت وپابندی نہ ہو، لوگوں نے یہی کیا، مر جانے کے بعد آپ کو مطلع کرتے، آپ اس کے پاس آتے تھے، دعائے رحمت ومغفرت فرماتے تھے، اکثر آپ اس کے بعد واپس ہوجاتے تھے اور اکثر میت کے دفن ہوجانے تک ٹھہر جاتے تھے۔
لوگ ایک زمانے تک اس معمول پر رہے، لوگوں نے کہا کہ واللہ کیا اچھا ہوتا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جگہ سے نہ اٹھاتے، میت کو آپ کے مکان کے پاس لے جاتے، آپ کو کہلا بھیجتے اور آپ اپنے مکان ہی کے پاس نماز پڑھا دیتے، یہ آپ کے لیے زیادہ سہل اور زیادہ آسان ہوتا، لوگوں نے یہی کیا، اسی وجہ سے اس مقام کا نام موضع الجنائز رکھ دیا گیا کیونکہ جنازے وہاں لائے جاتے تھے، آج تک جنازوں کو وہاں لے جانے اور اسی مقام پر ان پر نماز پڑھنے کے بارے میں لوگوں کا یہی معمول جاری ہے ۔
No comments:
Post a Comment