پس جب ان غریبوں ادنیٰ گھروں کی عورتیں باوجود بے علمی او ربے استطاعتی کے اپنی عصمت کو اس طرح بچاسکتی ہیں تو کیا یہ شریف زادیوں ہی کےلئے خاص بات ہے کہ وہ باوجود تعلیم یافتہ ہونے کے اور نیز اس امر کے کہ ان کےلئے ترغیبات اس قدر موثر نہیں ہوسکتیں جس قدر غربا کی مستورات کے لئے اور نیز باوجود اس امر کے کہ شرفا کی عورتوں کو جن کو نوکر چاکر رکھنے کا مقدور ہےبازاروں میں پھرنے کی ضرورت نہ ہوئی تاہم وہ نسق میں مبتلا ہوئے بغیر نہ رہیں گی۔ ہم اپنی قوم کے معزز گھرانوں کی بیگمات کے اطوار واوضاع کی نسبت نہایت اعلیٰ رائے رکھتے ہیں جو ہم کو ایسے ناپاک خطروں سےمانع ہے۔
علاوہ ازیں یہ خطرہ فسق بعض حالات میں تو محض بیہودہ وخیالی ہوتا ہے ۔ مثلاً سفر ریل میں ہم نے اثنا سفر میں بعض بدظن وہیموں کو دیکھا ہے کہ ان مقاموں پر جو ریل کے جنکشن کہلاتے ہیں یعنی جہاں ریل کی ایک گاڑی میں اسے اتر کر دوسری میں سوار ہونا پڑتا ہے چند مستورات کو ایک قطار میں کھڑا کرکے اور ان کے دونوں طرف متوازی چادریں پکڑ کر ایک پلیٹ فارم سے دوسرے پلیٹ فارم تک اسی حراست میں لےجاتے ہیں اور تمام یورپین زن و مردان کی حماقت پر ہنستے اور ٹھٹھہ کرتے ہیں۔
بعض وہمی نہ صرف اسٹیشن پر ان اوبام پر عمل کرتے ہیں بلکہ چلتی ریل میں کھڑکیاں کھولنا اور متورات کوباہر جنگل کی طرف دیکھنے دینا بھی معیوب اور مکروہ سمجھتے ہیں ۔ اب ہمیں حامیان پردہ خلاف شرع بتلائیں کہ جنگل کے کسی کھیت میں کھڑے ہوئے مرد کو آنا فاناً دیکھ لینا کس فسق کی طرف منجر ہوسکتا ہے ۔ علی ہذا القیاس ریل کے اسٹیشن پر جہاں ملکوں ملکوں کے مسافر دور دراز مقامات کے ٹکٹ لئے ہوئے اپنی گھبراہٹ میں ہوتے ہیں کیا یہ خطرہ کیا جاسکتا ہے کہ ان میں کا کوئی مسافر کسی عورت کو دیکھ کر اس کی بود وباش کا حال پوچھنے کے درپے ہوگا اور اسی وقت ان امورکو آسانی سے معلوم کر کے اپنا سفر ملتوی کر تمہارے ساتھ ہو لے گا اور جہاں تم جاؤگے وہاں وہ بھی آکر رہے گا ان باتوں کو کوئی شخص جس کو ذرا سی بھی عقل ہوگی تسلیم نہ کرے گا۔
http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-26/d/2173
No comments:
Post a Comment