Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 27
ہمارا مطلب ان امور کے اظہار سے یہ ہر گز نہیں کہ جس طرح اخباروں میں پڑھ کر سیکڑوں مضامین لکھے جاتے ہیں اور پڑھے جاتے ہیں اور کچھ عمل ان پر نہیں ہوتا یا نہیں ہو سکتا ۔ اسی طرح ہماری یہ تحریر بھی ضائع ہوجائے ا س لئے ہم اس کے ہر پہلو پر نظر کرنا اور لوگوں کے دل کے چھپے ہوئے اعتراض ظاہر کرنا اور ان کو سمجھانا اور طریق شریعت صاف کرنا چاہتے ہیں۔ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ اگر پورے پورے طور پر فی الحال ا س طریق پر آنا مشکل ہے تو وہ تدریجی سبیل نکالی جائے جو کچھ عرصہ بعد ان کو خاص طریق محمدی پر لے آئے ۔پس ہم لوگوں کے خطروں کو تسلیم کرکے اور زمانہ کی بدوتوضعی پر خیال کرکے او رمصلحت وقت کا بھی اندازہ کر کے یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ فی الحال پردہ کے بے حد تشدد کو جوڑا جائے اور اس کے لئے ایک قسم کی اعتدال کی راہ نکالی جائے جو نہ آزادی کے اس پر لے کنارہ تک پہنچتی ہے جہاں مغربی تہذیب سے پہنچاتی ہے نہ اس میں وہ تنگی اور دقت ہو جس سے شرعی حکم جومحض حیاداری کی حفاظت کے لئے ہے۔ جس بے جاکی حد تک پہنچ جائے ۔باوجود اس کے کہ اہل اسلام ہند نے پردہ کے تشدد کو درجہ غلوتک پہنچا یا ہے۔ تاہم یہ تعجب کی بات ہے کہ اس غلو کے لئے انہوں نے کوئی اصول یا ضابطہ مقرر نہیں کیا۔ عام ضابطہ جو بظاہر پردہ مروجہ کی بنیاد پر معلوم ہوتاہے، یہ ہے کہ غیر محرم عزیزوں سے جس قدر شریعت نے پردہ حکم دیا ہے اس حکم شریعت میں ہمارے علمانے اتنی اور ترمیم کی ہے کہ چہرہ اور ہاتھوں کی بھی ان اعضا میں داخل کرلیا۔ جن کے چھپانے کا درحقیقت حکم دیا گیا تھا۔ مگر یہ ضابطہ بھی کلی نہیں معلوم ہوتا اور سیکڑوں خاندانوں میں ہم خالہ زاد بھائی بہنوں او رپھوپھی زاد او رماموں زاد بھائی بہنوں میں پردہ نہیں پاتے ۔ ایک اور ترمیم حکم شریعت میں یہ ہوئی ہے جو سب سے عجیب اور بہت ہی بیہودہ ہے کہ بہو کا پردہ خسر سے کرایا جاتاہے۔ تیسری ترمیم حکم شریعت میں یہ ہوئی ہےکہ پہلی ترمیم میں جس کے بموجب شوہر کا بھائی ایسا رشتہ دار قرار پاتا تھا ۔ جس سے پر دہ لازم ہے یہ استثنا کیا ہے کہ شوہر کا چھوٹا بھائی اس حکم کی پابندی سے معاف ہے۔ بیمار ی کی حالت میں مستورات کو پردہ کی وجہ سے اور بھی مشکلات واقع ہوتی ہیں اور اس کی حفاظت میں جان عزیز کاتلف کردینا تمغا ئے شرافت سمجھا جاتا ہے۔ جب کسی مریضہ کو دیکھنے کے لئے یعنی صرف نبض دیکھنے کے لئے حکیم آتا ہے تو بڑے سے بڑے لحاف مو ٹی تہ مریضہ کے پردہ کے لئے کافی نہیں سمجھی جاتی بلکہ مزید احتیاط کےلئے مریضہ کے پلنگ کے محاذی ایک چادر تانی جاتی ہے اور معالج اس چادر کے اندر ہاتھ ڈال کر مریضہ کی نبض ٹٹولتا ہے ۔
No comments:
Post a Comment