Urdu Section
سانحۂ کربلا اور ہندوستان راج پتھ پر جلوس محرم
علی عابدی
جس کے معنی کچھ اس طرح ہیں کہ حسین شاہ ہے بادشاہ بھی ہے حسین دین بھی ہے دین کی پناہ بھی ہے۔ سردے دیاپر یزید کے ہاتھ پر بیعت نہیں کی۔ حسین لاالہ کی بنا ہے ۔حضرت امام حسین رسول ﷺ کے نواسے اور رسول ﷺ کے چچا ابوطالب کے پوتے ہیں۔ جب رسول ﷺ کے بچپن میں ان کے والدین کا انتقال ہوگیا تو ابوطالب نے رسول کی پرورش کی۔ رسول اپنے نواسوں سے اس قدر پیار کرتے تھے کہ انہوں نے بچپن سے بار بار ان نواسوں کو اپنی امت کو پہنچوایا۔بارہا اصحاب سے مخاطب ہوکر کہا کہ حسین منی انامن الحسین یعنی حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔ جس نے حسین کو خوش کیا اس نے خدا کو خوش کیا جس نے حسین کو ناراض کیا اس نے اللہ کو ناراض کیا۔22رجب 60ہجری میں یزید کی تاج پوشی ہوئی ۔یزید نے تخت پر بیٹھے ہی اپنے سفیر سے مدینہ کے گورنر ولید ابن عتبہ کو کہلوایا کہ حسین کو کہو کہ میری بیعت کرے یعنی ہم جو بھی کررہے ہیں اس پر رضا مندرہیں ورنہ ان کا سرکاٹ لو۔ امام حسین نے بیعت سے انکار کردیا اور اپنے ساتھیوں سے ساتھ مکہ چلے گئے تاکہ وہاں سلامتی سے رہ سکیں ۔ حج کے ایک دن پہلے تک مکہ میں رہے ۔ دیکھا کہ وہاں بھی یزید کے آدمی ان کا خون بہا کر مکہ کی زمین کو رنگ دیں گے تو کوفے کے لئے کوچ کیا۔ اس وقت عرب کے بہادر قبیلے کا سردار عدی بن حاتم ان کے پاس آیا اورکہا آپ میرے ساتھ چلیں آپ کو کوئی مار نہیں سکے گا۔ امام حسین نے کہا مجھے اپنی جان کی پرواہ نہیں مجھے نانا کادین بچانا ہے۔ راستے میں اپنے بھائی مسلم کی کوفے میں شہادت کی خبر ملی ۔آگے برھے تو حرنے ایک ہزار کی فوج کے ساتھ ان کا راستہ روکا۔ حرکا لشکر پیاسا تھا آپ نے اس کے لشکر کو ہی نہیں اس کے گھوڑوں کو بھی پانی پلایا پھر بھی حر انہیں زبردستی کربلا میں لے آیا امام حسین کی جنگ تخت وتاج کے لئے نہیں تھی بلکہ وہ نانا کے دین اور انسانیت کے اصولوں کو بچانے کےلئے آئے تھے۔ امام حسین مدینہ سے مکہ اور مکہ سے کوچ کر کے کربلا آئے۔ بعد میں نہر فرات سے اپنے خیمے ہٹا کر دنیا کو بتانا چاہا کہ میں جنگ نہیں کرنا چاہتا ۔ اگر امام حسین چاہتے تو غیبی طاقت سے یزید کو ختم کرسکتے تھے لیکن امام حسین کو تو یزید ی سوچ کو ختم کرنا تھا۔ رسول ﷺ کی وفات کے پچاس سال کے اندر دوبارہ سب کچھ وہی ہونے لگا تھا جیسے رسولﷺکے پہلے ہوتا تھا۔ شراب ،جوا، زنا ہی نہیں بلکہ باپ کے مرنے کے بعد بیٹے کو باپ کی بیویتر کہ میں حاصل کرنے کا پورا حق تھا۔ یزید کوڈ ر تھا کہ امام حسین کے رہتے ہوئے رسولﷺ کے ذریعہ کئے ہوئے reformation کو ختم نہ کرسکے گا۔ اس لئے وہ بیعت چاہتا تھا۔ امام حسین نے کہا کہ ظالم اور جابر کے ماتحت زندگی گزارنا صرف باعث ذلت ورسوائی ہے اور اس کے ہاتھوں مارے جانا سچی شہادت ہے۔ امام حسین نے رہتی دنیا کو سبق سکھایا کہ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔
No comments:
Post a Comment