Sunday, July 1, 2012

اسلام اور اصلاح معاشرہ , Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
اسلام اور اصلاح معاشرہ

ڈاکٹر اصغر انجینئر

روایتی علماء نے ہمیشہ سماجی اصلاحات کا غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مخالفت کی ہے اور قرآن کی کچھ آیات یا ا حادیث کے کچھ حصوں کو ان کے سیاق وسباق سے الگ کر کے بطور سند پیش کرکے عام مسلمانوں کو اپنے حق میں ہموار کیا ہے اور ان کی حمایت حاصل کی ہے۔ انہوں نے اصلاح پسندوں کو کافر، ملحد اور نیچر ی قرار دیا ۔ ایک مرتبہ جب اس قسم کا فتویٰ جاری ہوتا ہے تو مصلحین عام معاشرے سے بالکل الگ تھلگ کردیئے جاتے ہیں اور ا ن کے لئے اپنی صلاحی تحریک کو جاری رکھنا بے حددشوارہوجاتا ہے۔تاریخ میں ایسے بے شمار مصلحین کا ذکر موجود ہے جنہیں اسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا خاص طور سے انیسویں صدی میں جب مغربی ممالک نے اپنی نو آبادیاں قائم کیں تب جدید مغربی سوسائٹی کے اثرات سے اسلامی دنیا میں بہت سی اصلاحی تحریکیں شروع ہوئیں ۔

یہاں اس کی تشریح ضروری ہے کہ سماجی اصلاح کیا ہے؟ جیسے ہی کوئی شخص سماجی اصلاح کی بات کرتا ہے ویسے ہی بلکہ اسی لمحہ اس پر الزام لگ جاتاہے کہ یہ شخص شریعت میں تبدیلی کرنا چاہتا ہے۔ شریعت خدائی قانون ہے اور اس میں تبدیلی کا مطلب اللہ کی نافرمانی ہے۔ اس منطق سے ہر اصلاح پسندکی شبیہ دھندلاجاتی ہے ۔ بہر حال آج کے اصلاح پسند یہ کہہ رہے ہیں کہ اسلام کے بنیادی قوانین میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کئے بغیر ، ان اصولوں اور قاعدوں میں جو قدیم عہد کے سیاسی سماجی تقاضوں کے مطابق بنائے گئے تھے ۔ اس حد تک تبدیلی کی جائے یا انہیں وسیع کیا جائے کہ وہ دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوجائیں۔ لفظ اصلاح یا ریفارم بذات خود یہ اشارہ کرتا ہے کہ کسی بنیادی تبدیلی کے بغیر ایسی شکل دی جائے جو عصری تقاضوں کے مطابق ہو اورتمام صورت حال کا مقابلہ کرسکے ۔ جو بیندی اصول اور اساسی قدریں ہیں ان میں تبدیلی ممکن نہیں جانی چاہئے کیونکہ اگر ان میں تبدیلی ہوئی تو یہ اصلاح نہیں بلکہ کوئی اور شئے ہوگی جس سے فائدہ سے زیادہ نقصان کا اندیشہ ہوگا۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/اسلام-اور-اصلاح-معاشرہ/d/2299


No comments:

Post a Comment