ایم اے خالد
کرامت علی جو پاکستان کے نامور سماجی خدمت گار ہیں۔ انہوں نے اپنے دورہ ممبئی میں پریس کانفرنس میں دوران گفتگو یہ انکشاف فرمایا کہ پاکستان میں نام نہاد جہادی پاکستان کی غریب عوام کی غربت کا استحصال کرتے ہوئے انہیں خود کش بمبار بننے کی ترغیب دیتے ہیں او رماں باپ بھی اپنی مفلسی کی وجہ سے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو خود کش بمبار بنانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ فی خودکش بمبار 5لاکھ روپے کی ادائیگی پر بآسانی دستیاب ہوتا ہے اور وقت گزرنے کے بعد خود کش کی قیمت میں مزید کمی ہوتی ہے کیونکہ ایک بڑی تعداد تنگدستی (خصوصاً ماں باپ) کو دور کرنے کیلئے اپنے جگر گوشوں کو اس مقصد پر آمادہ کرلیتے ہیں ۔ اس طرح پاکستان میں خود کش بمبار کی دستیابی کا مرحلہ وقت گزرنے کے ساتھ آسان ہوتا چلا گیا ہے۔اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ خود کش دستہ بنا کر دہشت پھیلانا اب آسان ہوگیا ہے۔ پاکستان ایک مسلم ملک ہے اور اپنے ہی لوگوں کی دہشت گردی کا شکار ہوچکا ہے۔ اب نہ وہاں پر مسجد یں محفوظ ہیں اور نہ ہی امام باڑے اور قبرسان ۔یعنی پاکستان کا خودکش بمبار معاشی بدحالی کی پیداوار ہے ۔ ضرورت انسان سے کیا نہیں کرواتی اسلئے اب ہم ہندوستانیوں کو مزید چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہمیں پاکستان سے آنے والی دہشت گردی کا بھی مقابلہ کرنا ہے اور ہندوستان میں جاری مبینہ طور سے لاقانونیت (لا قانونیت ہمارے ملک کے کئی علاقوں میں جاری ہے یا رائج ہے)کا بھی ۔ ہندوستان میں جاری غربت کا فائدہ اٹھا کر کوئی یہاں کی لا قانونیت اور انتشار کو مزید بڑھاوا دے سکتا ہے ۔ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ کوئی ہمارے یہاں کی غربت کا فائدہ اٹھا کر تخریبی کارروائی میں مزید اضافہ نہ کردے کیونکہ اوقات غربت اور نا انصافی ہی تخریبی کا روائیوں کی وجہ بن سکتی ہے۔ غربت اور ناانصافی وظلم وستم کی ہمارے یہاں پیداوار میں نکسلائٹ ،نکسلائٹ جو آج خوف ودہشت کا دوسرانام بن چکے ہیں اور آج یہ حکومت کے خلاف صف آرا ہیں۔
ہمارے یہاں کی انتظامیہ ظلم وستم کو روکنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے اور یہی نکسلائٹ کی کامیابی کی وجہ ہے۔ہمارے یہاں غربت مزید غریب ہوتا جارہا ہے ۔ کسان غربت سے تنگ آکر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ تمام حالات منفی اثرات پیدا کررہے ہیں جس سے خطرہ اور بھی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ کہیں ایسا نہ کہ ان کی غربت ومفلسی کا فائدہ اٹھا کر کوئی انہیں دہشت گرد انہ کارروائیوں پر آمادہ کردے۔ اس لئے اب ہمیں ہر فرقے اور طبقے کے ساتھ انصاف پسندی سے کام لینا ہوگا۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انصاف کو ممکن بنائے اور مساوات کو عام کرے اور معاشی وسائل ہر ایک کے لئے دستیاب ہوں۔ آزادی حاصل ہوئے 60سال سے زائد کاعرصہ گزر چکا ہے اور آج بھی کسان خود کشی کرنے پر مجبور ہے۔ یہ ہمارے انتظامیہ کے نا کام ہونے کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ہماری حکومت کی پالیسی میں کہیں نہ کہیں خامی ہے جس کا خمیازہ غربت کسانوں کو بھگتنا پڑرہا ہے ۔ ظاہر سی بات ہے کہ حکومت جب غریبوں کے ساتھ انصاف نہیں کرپاتی رحم وہمدردی کا برتاؤ نہیں کرتی تو یہی لوگ نکسلائٹ کی پناہ میں جاتے ہیں جس سے نکسلائٹ کی تحریک مزید مضبوط ہوتی ہے ۔ آج نکسلائٹ سر اٹھائے ہوئے ملک کے ایک بڑے حصے میں سرگرم ہیں۔ بعض جگہ وہ حکومت کی طرح ٹیکس وصول کررہے ہیں۔ اب نکسلائٹ قانون ہاتھ میں لے کر کوئی نہ کوئی واردات آئے دن انجام دے رہے ہیں جو ملک کی سلامتی وتحفظ پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔62سالہ آزادی کے بعد بھی ، ملک کے نیو کلیئر پاور ہونے کے بعد بھی ملک کے کچھ حصوں میں نکسلائٹ کی حکومت کیوں؟
http://www.newageislam.com/urdu-section/کیا-غربت-اور-ناانصافی-دہشت-گردی-کی-اصل-وجہ-نہیں-ہے؟/d/2314
No comments:
Post a Comment