ان تمام خرابیوں کا علاج مردوں میں اعلیٰ درجہ کی تعلیم کا پھیلا نا اور ان میں نیک خیالات کا پیدا کرنا ہے۔ عورتوں کے حقوق قائم نہیں ہوسکتے اور ان کی حفاظت نہیں ہوسکتی اور ان کی حفاظت نہیں کی جاسکتی اور جو ظالمانہ بدسلوکیاں ان کے ساتھ کی جاتی ہیں وہ رک نہیں سکتیں اور ان میں ادنیٰ ترین درجہ کی تعلیم ذرا بھی ترقی نہیں پاسکتی تا وقت یہ کہ مردوں میں اعلیٰ درجہ کی تعلیم نہ پھیلائی جائے اور اس تعلیم کے ذریعہ سے ان امور کی ضرورت ان کو ذہن نشین نہ ہوجائے اور نہ صرف تعلیم ہی کافی ہوگئی بلکہ اس کے ساتھ اعلیٰ اخلاقی تربیت اور نیک صحبت کی ضرورت ہے جو ان کے دلوں کو سچائی اور نیک دلی کے سانچہ میں ڈھال دے۔ جس سے ان کے دل پاکیزہ خیالات اور نیک جذبات کے ساتھ ایسی مناسبت پیدا کرلیں کہ وہ اس کے آرام وخوشی کے ضروری شرط بن جائیں۔ جب تک اس قسم کی تعلیم سے ہماری قوم کے مردوں میں روشن دماغی اور نیک تربیت سے ان کے دلوں میں خدا ترقی پیدا نہ ہوگی کیا ممکن ہےکہ ہماری چند سطور ان کے صفحہ دل پر کوئی گہرا نقش اور ان کی طبیعتوں کی ماہیت کو بدل سکیں ہمارے ان اوراق کواگر کوئی پڑھنے والے ہوں گے تو وہ ہی جن کو اعلیٰ تعلیم اور نیک تربیت نے اس انقلاب کے لئے جس کی ہم نے تجویز کی ہے مستعد کردیا ہے۔ ساتھ ہی اس کے ہم ضرور سمجھتے ہیں کہ جن لوگوں پر عورت کی تمدنی حالت میں انقلاب پیدا کرنے کی ضرورت روشن ہوگئی ہے وہ منتظر نہ رہیں کہ اور لوگ بھی ان کے ہم آہنگ ہوں تب وہ اپنے یقین و ثوق پر کار بند ہوں، بلکہ چند نیک اور پاکیزہ خیال والوں کے عمل خود اپنا قدرتی اثر دیکھنے والوں کے دل پر کریں گےاور ان کوبھی اسی طریق عمل ہوگا گروید ہ بنائیں گے۔
مگر ہاں از بس ضرور ہے کہ جن لوگوں پر عورت کی تمدنی حالت کو شریعت کی راہ پر لانے کی ضرورت اور موجود ہ گمراہی کی بے حد مضرت واضح ہوچکی ہے ان لوگوں کو اپنے باہمی اتفاق رائے سے اپنی جمعیت کو قومی اور موثر بنانا چاہئے اور اپنے واضاع واطوار او رچلن کو شریعت محمدی کا اعلیٰ نمونہ بنانا چاہئے جو اور لوگوں کی تقلید کے لئے عمدہ مثال ہو۔ انسان کو کسی کام کرنے اور کسی کام کو ترک کرنے پر بیک مثال سے زیادہ کوئی شے ترغیب دینے والی نہیں ۔بجائے ا سکے کہ کسی نیک کام کے فائدے دلائل سے ثابت کرو اور طول طویل تقریریں کرو اور لوگوں کو اس کے اختیار کرنے پر مائل کرو تم خود اس پر عمل کرو اور دنیا کو دکھلاؤ کہ احکام شرعی کی ٹھیک متابعت سے کیا کیا دینی اور دنیاوی فائدے تم کو حاصل ہوئے اور لوگ خود تمہاری پیروی کریں گے ۔ کسی شخص نے ریل پر سوار ہونے کے فائدوں کو دلائل سے ثابت کیا تھا کہ تمام خلقت ا س پر سوار ہوتی ہے؟کس شخص نے بجائے دیسی کپڑے کے انگریزی کپڑا پہنتے ہیں ؟ لوگوں نے ریل پر سوار ہونے والوں کو منزل مقصود پر جلد پہنچتے دیکھا اور وہ بھی سوار ہونے لگے۔ انگریزی کپڑا پہننے میں کفایت پائی اور وہ انگریزی کپڑا پہننے لگے ۔ اسی طرح جب وہ طریق شرعی کی مثابعت میں لوگوں کو خوش حال اور شادماں پائیں گے وہ خود پیروی کرنے پر راغب ہوں گے۔(جاری)
No comments:
Post a Comment