علی ظہیر نقوی
کربلا تاریخ اسلام کا وہ عظیم المیہ ہےجس کی یاد صدیاں گزرجانے کے بعد دنیا ئے انسانیت آج بھی مناتی ہے۔پیغمبر اسلام ﷺ کی رحلت کو ابھی نصف صدی بھی نہ گزری تھی کہ ملوکیت نے سراٹھا کر اسلامی نظام حیات کی بنیاد یں کھوکھلی کرنا شروع کردیں۔یزید کی بداعمالیوں نے ظلم کا ایسا بازار گرم کیا کہ برگزیدہ لوگ بھی سکون کا راستہ اختیار کرنے میں عافیت محسوس کرنے لگے ۔رسول اسلامؐ نے زمانے کے سامنے انسانیت کا جو اسلامی دستور پیش کیا تھا ،یزید کے ہاتھوں پامالی سے دور چار ہونے لگا ۔فرزند رسولؐ آخر فرزند رسولؐ تھے وہ اسلامی اصولوں کی پامالی دیکھ کر آخر خاموش کیسے رہ سکتے تھے ۔انہوں نے بقائے حق اور بقائے انسانیت کی راہ میں اپنی ناموس وعترت کو خطرات میں ڈال دیا۔ اپنے جگر پاروں کو قربان کردیا۔ اپنے مثالی احباب و انصار کی قربانی دے دی یہاں تک کہ اپنے قراقدس کا نذرانہ راہ خدا میں پیش کردیا، لیکن زمانہ کی باطل قوت یزید کے سامنے اپنا سرتسلیم خم نہ کر کے سوال بیعت فاسق کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ٹھکرادیا ۔ اسلامی اقدار کو حیاب نو اور انسانیت کو سرخ رو کرنے والی کربلا کی تاریخ ساز جنگ میں خواتین کربلا کی بے مثل قربانیوں سے نکار گزیرہے، جسے تاریخ انسانیت نے ہمیشہ جلی حروف میں لکھا ہے۔کربلا کی ان مثالی خواتین نے باطل قوتوں کے مقابل اپنےمعصوم بچوں کو بھوک وپیاس کی شدت سے بلکتا ہوا دیکھنا گوارا کیا، یہاں تک کہ اپنے سہاگ کو بھی راہ خدا میں قربان ہوتےدیکھا لیکن رسول اسلام ؐ کے دین کی کشتی انسانیت کو ڈوبنے نہیں دیا ۔واقعہ کربلا کو بے نظیر ولاثانی بنانے میں خواتین کربلا کے بے مثل ایثار سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔
http://www.newageislam.com/urdu-section/خواتین-کربلا-کا-مثالی-کردار/d/2292
No comments:
Post a Comment