Monday, July 2, 2012

مسلم اتحاد کی ضرورت, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
مسلم اتحاد کی ضرورت

مولانا اسرارالحق قاسمی

ہندوستان میں مسلم اتحاد کی ضرورت پر ہمیشہ زور دیا گیا۔ یہ آواز مختلف گوشوں سے پورے زور وشور کے ساتھ اٹھتی رہی ہے لیکن علما کی طرف سے جس تیزی اور شدت کے ساتھ اس پر کام کیا جارہا ہے اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک اچھی خبریہ ہے کہ ایشیا کے عظیم ادارہ دارالعلوم دیوبند کے فتوی ‘‘آن لائن’’ سیکشن نے ایک استفتا کے جواب میں لکھا ہے کہ شیعہ سنی اتحاد کی ممکن صورتیں موجود ہیں ۔ یہ ایک اچھی ابتدا ہے۔ اس کے دور رس اثرات مرتبہ ہوں گے۔ مسلکی اعتبار سے کسی کو پابند نہیں کیا جاسکتا ۔نہ ایسا کرنا اب ممکن ہے اور نہ ہی اس کوشش کا کوئی فائدہ ہوگا۔ ہم مسلمان عقیدہ توحید پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ۔لیکن اس کے باوجود سیاسی اور سماجی طور پر ہم کروڑوں دیوی دیوتاؤں کے ماننے والوں سے ربط وضبط رکھتے ہیں یا نہیں؟جہاں تک مسلم طبقات کی بات ہے تو وہ تمام ایک خدائے وحدہ لاشریک کے ماننے والے ہیں۔ نبی آخر الزماں پر ان کا ایمان ہے ۔نماز ، روزہ، حج اورزکوٰۃ پر بھی سب اسی طرح کا ر بند ہیں۔اس کے بعد کے اختلافات فروعی ہیں اور اگر بالفرض محال کسی ایک یادو اس سے زائد نکتوں پر کوئی اختلاف بنیادی بھی ہو تب بھی ہمیں سماجی اور سیاسی اتحاد کوئی چیز سے کوئی چیز نہیں روکتی ۔صحت مند اور علمی بحث و مباحثہ کی گنجائش البتہ ہمیشہ رہنی چاہئے ۔ تاہم ایسی بحث سے اجتناب ہی بہتر ہے جس سے کسی دوسرے مسلکی طبقہ کے عقیدہ کو ٹھیس پہنچی ہو۔ البتہ اگر کوئی مسلکی طبقہ عقیدہ توحید کے خلاف کام کرتا ہو تو اس کو سمجھانا اور راہ راست پر لانا دینی فریضہ میں شامل ہے۔ لیکن اس کے لئے بھی زور زبردستی کرنا یا دل آزاری کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔ تاہم عقیدہ ختم نبوت کے خلاف کام کرنے والوں سے مسلمانوں کاکوئی سمجھوتہ ممکن نہیں ۔

فلم ساز مہیش بھٹ نےاپنی تقریر میں جن الفاظ کا استعمال کیا ہے ہمیں ان الفاظ کی شدت کا استعمال کیا ہے ہمیں ان الفاظ کی شدت اور پنہائی کو محسوس کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ ملک کا ۱۵ سے ۳۰کروڑ دیوی ،دیوتاؤں کو ماننے والا ایک طبقہ جب ایک ہے اور متحد ہے تو آخر کیا بات ہے کہ ایک خدا، ایک قرآن اور ایک رسول اور کعبہ کو ماننے والے مسلمانوں میں انتشار کیوں ہے۔ اسی طرح شیعہ عالم دین مولاناکلب جواد نے کہا کہ پیغمبر اسلام نے کہا تھا کہ میری امت ۷۳فرقوں میں بٹ جائے گی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ میری اسلام ایک جسم کی طرح رہے گا۔ میں یہاں یہ اضافہل کروں گا کہ تاجدار مدنی نے یہ بھی کہا تھا کہ اختلاف امتی رحمۃ یعنی میری امت کا اختلاف رحمت ہوگا تو اس کو عین مطلب تھا کہ مسالک کے باوجود اسلام ایک جسم وجاں کی طرح رہے گا۔ اور یہی نکتہ ہمارے اتحاد کے لئےکافی ہے۔گزشتہ چودہ صدیوں میں بار ہا ایسے مراحل آئے کہ محسوس ہونے لگا کہ یہ ملت ٹوٹ اور بکھر جائے گی بہت سے ایسے فرقے اورگروہ اٹھے کہ جنہوں نے ملت کی سالمیت اور وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی۔ بے شمار ایسے فتنے منظر عام پر آئے جنہوں نے اس کو اس طرح کتر ڈالنے کی کوشش کی جیسے قینچی پان کے پتوں کو کتر ڈالتی ہے لیکن ملت کے اجتماعی شعور اور کلمہ طیبہ کی مقناطیسیت نے اسے بکھرنے سے محفوظ رکھا۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/مسلم-اتحاد-کی-ضرورت/d/2324


No comments:

Post a Comment