کیا مظلوم مخلوق پر یہ ظلم و بیدا د ہوگی او ر ادنیٰ ادنیٰ نالائق پاجیوں کی تنگ مزاجیاں سیکڑوں بے گناہ لڑکیوں کا خون کریں گی اور چار دیواری کے پردہ میں عاجز بیکس بے وارث عورتوں کے سروں پرجوتیاں ماری جائیں گی اور تمام تعلیم یا فتہ خلقت خاموش رہے گی؟ کیا ان ستم رسیدوں کی صدائے الم واضعان قانون کے کانوں تک نہ پہنچے گی؟ کیا قانون انصاف عورتوں کے ستی ہونے کو جو گھنٹہ آدھ گھنٹہ کے جلنے کا عذاب تھاموقوف کرکے عورتوں کے عمر بھر کے جلاپے کو قائم رکھےگا؟ ہم صاف کہتے ہیں کےرحم دلی اور انسانیت اور عقل اور انصاف اور سب سے زیادہ شریعت سب کا اتفاق ہے کہ ایسے پاجیوں کی پردہ گاہوں کوحکما ً توڑ ا جائے۔
گورنمنٹ کو اس امور میں دخل دینے کے وہ ہی وجوہات ہیں۔ جن کے رو سے رسم ستی موقوف کی گئی اور قانون رضا مندی منظور کیا گیا۔ باقی رہا یہ کہ وہ مداخلت کس طرح کی جائے ۔ ان کی نسبت ہماری یہ درخواست ہے کہ مجلس واضعان قوانین ایک قانون بمراد انسداد ان خرابیوں کے جو نامواقفت زوجین کی وجہ سے ظہور میں آتی ہیں منظور کرے اور ا س ایکٹ کا نام خلع عورت اہل اسلام ہند رکھا جائے ۔ اس ایکٹ کی رو سے اس امر کے ثبوت پر کہ شوہر زوجہ کے ساتھ نامعقول سلوک کرتاہے یا اس امر کے ثبوت پر کہ بروقت نکاح عورت کی آزادانہ رضامندی حاصل نہیں کی گئی تھی۔ برطبق درخواست زوجہ ا سکے حق میں ڈگری خلع باد اے حق مہر جو شوہر نے ادا کیا ہو صادر کی جائے۔ ضلع کا حکم اہل اسلام کی جملہ کتب فقہ میں موجود ہے اور ملک عرب میں برابر اس پر عمل ہوتا ہے۔ پس مسلمانوں کی عورتوں کو ایسے فقہی حکم کی حفاظت سے محروم کردینا ایسا ظلم نہیں ہے جو لوگوں کا ظلم شمار ہو بلکہ گورنمنٹ کا ظلم سمجھا جاتا ہے۔ مذہب اسلام کی رو سے خلع کا معاملہ بذریعہ قاضی عمل میں آتا ہے ۔ چونکہ کل اختیارات فوجداری جو اہل اسلام کی حکومت میں بذریعہ قاضی عمل میں آئے تھے وہ اب گورنمنٹ کی طرف منتقل ہوگئے ہیں۔ ا سلئے گورنمنٹ کو اختیار خلع بھی جس سے ہزار ہا بدسلوکیوں کا انسداد ہوجائے گا۔ اپنے ہاتھ میں لینا چاہئے ۔ہمیں امید ہے کہ گورنمنٹ جو عورت ہند کی درستی حالت کے لئے بہت کوشش کررہی ہے، اس امر پر غور فرمائے گی اور وہ ان حقوق کو زندہ کرنا شریعت اسلام نے عورت کو عطا کئے ہیں سب سے عمدہ ذریعہ ان کی اصلاح کا سمجھے گی۔
http://www.newageislam.com/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-47/urdu-section/d/2280
No comments:
Post a Comment