مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کی فطرت کچھ اس طرح رکھی ہے کہ یہاں اکثر اوقات چیزیں فنا کے راستہ کے گزر کر بقا ودوام کیا منزل تک پہنچتی ہیں، اور اپنے آپ کو مٹا کر زندگی کےایک نئے پیکر سے سرفراز ہوتی ہیں، سورج ڈوبتا ہے لیکن اس ڈوبنے میں صبح نو کی آمد چھپی رہتی ہے، چاند اپنا منہ چھپاتا ہے ،لیکن اس لئے کہ کچھ گھنٹوں کے وقفہ کے بعد نئی آب وتاب کے ساتھ افق پر طلوع ہوا ور پھر بدر کا مل بن کر لوگوں سے خراج تحسین وصول کر ے، کسان جس بیج کو زمین میں ڈالتا ہے ، وہ یہ ظاہر اپنے وجود کو کھودیتی ہے، لیکن اسی لہلہاتے ہوئے پودے وجود میں آتے ہیں، باغبان بہ ظاہر گٹھلیوں کو زمین کی اتھاہ تاریکیوں میں دفن کرتا ہے، لیکن یہی عمل آسمان کو چھوتے ہوئے درختوں کے لئے بنیاد بنتے ہیں ، جن کے خوش ذائقہ پھلوں اور خوش رنگ پھولوں سے انسان اپنے کام ودہن اور نگاہ شوق کی تسکین کرتاہے۔ یہی نظام اللہ تعالیٰ نے عالم انسانیت کا بھی رکھا ہے، جو شخص اپنے آپ کو جتنا مٹاتا ہے وہ اسی قدر سربلندی سے نوازا جاتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:‘‘من تواضح اللہ رفعہ اللہ فہر فی نفسہ صغیر وفی اعین الناس عظیم....’’(شعب الایمان للبہقی ،فصل فی التواضع وترک الزہو والصلف والخلیلا والقخر والمدح ،حدیث نمبر :8140)‘‘جو شخص اللہ کے لئے جھکتا ہے اور پستی کو قبول کرنا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو سربلند فرماتا ہے ، وہ خود اپنی نظرمیں حقیر ہوتا اور لوگوں کی نظری میں عظیم’’۔۔۔۔۔انسانیت میں سب سے بڑھ کر خدا تراشی اور خدا کی خوشنودی کےلئے اپنے آپ کو قربان کردینے والا گروہ انبیا علیہم السلام کا ہے ، اللہ کے پیغمبر علم ،ذہانت ، شخصی وجاہت ،جسمانی حسن وجمال ،اخلاقی کمالات ،خاندانی عزت وشرف ہر جہت سے سب سے زیادہ مکمل ہوا کرتے تھے ، لیکن اللہ کے راستہ میں ہر طرح کی آزمائش اور ابتلا سے بھی انہیں کو گزر نا پڑتا تھا، وہ نہ صرف لوگوں کے بے احترامی کا زخم سہتے تھے، بلکہ ان کی زبان درازی اور سب وشتم کو بھی برداشت کرتے تھے، یہاں تک کہ جسمانی ایذا رسانی سے بھی دوچار ہوتے تھے، لیکن یہ ساری چیزیں مل کر بھی ان کے پائے استقامت میں کوئی تزلزل پیدا نہیں کرتی تھی، مخالفتوں اور زیادتیوں کے اس طوفان میں انہیں اللہ تعالیٰ مینار کا منارہ بنادیتا تھا اور ایسی سربلندی سے نواز تا تھا کہ نہ صرف اس عہد کے لوگ ان کے سامنے سرتسلیم خم کرتے تھےبلکہ رہتی دنیا تک کے لئے ان کا نام نقش جاوداں ہوجاتا تھا۔
http://www.newageislam.com/urdu-section/آج-بھی-ہو-جو-ابراہم۔-سا-ایماں-پیدا/d/2155
No comments:
Post a Comment