منگنی کے ایام میں لڑکی اور لڑکے کے اقربا میں جو خط وکتابت ہووہ ضرور ہے کہ سچے اخلاص او رمحبت سے پر اور یگانگت کے رنگ سے رنگین ہو ہمارے ہاں منگنی کے ایام میں جس قسم کی خط وکتابت ہوتی ہے ہم اس کو سخت ناشائستہ تصور کرتے ہیں یہ صحیح ہے کہ منگنی سے پہلے دونوں خاندان ایک دوسرے کے حال کی تفتیش بہت چھان بین کے ساتھ کرتے ہیں لیکن جب وہ مرحلہ طے ہوچکے اور یگا نگت قائم ہوجائےتو ایک دوسرے کی عیب جوئی ۔ یا چھوٹائی بڑائی کا فرق تو بڑی بات ہے کوئی امر ایسا بھی نہیں ہوناچاہئے جو مغائرت پر دال ہو ہمارے ہاں یہ بہت معیوب بات ہے کہ ہر خاندان اپنی عزت کو دوسرے سے برتر ثابت کرنا چاہتا ہے خصوصاً لڑکی والے ہر تقریر اور ہر تحریر سے یہ جتلا نا چاہتے ہیں کہ ہم اس رشتہ کی چنداں ضرورت نہ تھی ۔ اور گو حقیقتاً لڑکی کی شادی کی ان کو جلدی بھی ہو لیکن دوسرے فریق پروہ اس ضرورت کو ظاہر نہیں کرتے بلکہ بظاہر ٹالنا چاہتے ہیں ۔ اور بار بار یہ بھی جتلاتے ہیں کہ رشتہ تو اچھی اچھی جگہ سے آئے تھے مگر تمہاری تقدیر تیز نکلی۔
Saturday, June 30, 2012
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 39, Urdu Section, NewAgeIslam.com
Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 39
ہمارے ہاں منگنی ایک ایسی رسم ہے کہ اگر اس سے فائدہ اٹھایا جائےتو بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے ۔ اس کے مفید ہونے کے لئے یہ امر ضرور ہے کہ بعد منگنی کے خاطب ومخطوبہ کواجازت باہمی خط وکتابت کی دی جائے باوجود اجازت کے لڑکی کو ایسے خطوط بہت لحاظ اور حیا اور کسی قدر پردہ کے ساتھ لینے ہوں گے۔ گو اس امر کا علم سب خاندان کو ہو اس خط وکتابت سے فریقین کو ایک دوسرے کی مزاج شناسی کا موقع ملے گا۔ اور شادی سے پہلے دو کے مزاج بہت قریب الاتحاد ہوجائیں گے ۔ اور گویا دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کی تیاری کرلیں گے۔ معمولی حالتوں میں دو بالکل غیر متجا نسوں کو بلا تمہید یک سخت ملا دیا جاتا ہے ۔ اوّل تو مزاج سے محض ناواقف دوسرے لڑکی پر شرم کا ایسا بے حد حملہ ہوتا ہے کہ نکاح جس کا نام شادی یعنی خوشی تھا ایسی تقریب ہوجاتا ہے جس میں خصوصاً لڑکی کو بے آرامی اور تکلیف اور تشویش کے سوا کوئی راحت نہیں ملتی اور یہ بے آرامیاں اس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ اگر چوتھی کی رسم نہ ہوتی جس سے لڑکی کو جلد ایک ذریعہ نجات کامل جاتا ہے تو وہ سخت عذاب میں گرفتار رہا کرتی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment