Saturday, June 30, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 36, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 36

حقوق النسواں مولوی ممتاز علی کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1898میں لکھی گئی تھی ۔مولوی ممتاز علی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں کے ہمعصر تھے ۔حقو ق النسواں اسلام میں عورتوں کے حقوق پر پہلی مستند تصنیف ہے۔ مولوی ممتاز علی نے نہایت مدلل طریقے سے قرآنی آیات اور مستند احادیث کی مدد سے یہ ثابت کیا ہے کہ مردوں کی عورتوں پر نام نہاد برتری اور فضلیت اسلام یا قرآن کا تصور نہیں ،بلکہ ان مفسرین کے ذہنی روبہ کا نتیجہ ہے ،جو مردانہ شاونیت (Chauvanism)کے شکار تھے۔اس کتاب کی اشاعت نے آج سے 111سال پہلے ایک نئی بحث کا دروازہ کھول دیا تھا ۔کچھ نے اس کتاب کی سخت مخالفت کی ،لیکن بہت سے علما نے اس تصنیف کا خیر مقدم کیا او رکچھ نے خاموشی ہی میں بہتری سمجھی روزنامہ ‘‘صحافت’’ ممبئی اسے اس لئے سلسلہ وار شائع کررہا ہے کہ ایک صدی بعد بھی یہ تصنیف اور اس کے مضامین آج کے حالات سے مطابقت رکھتے ہیں ، اس لئے بالکل نئے معلوم ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ یہ مضامین بغور پڑھے جائیں گے اور اس عظیم الشان تصنیف کا شایان شان خیر مقدم کیا جائے گا۔ایڈیٹر

(۶) دیگر مستورات خاندان کے ہمراہ اس کا سلوک کیسا ہے۔

ان امور پرذرا سی توجہ کرنے سے سب حال آئینہ ہوسکتا ہے چنانچہ ان امور کی تھوڑی سی تشریح ضروری ہے۔

(۱) بعض خاندانوں میں موروثی رسم ازدواج ثانی کی چلی آتی ہے اور سب مرد دودو بیویاں رکھتے ہیں ایسی صورت میں ہر فرد کی نسبت یہ ہی قیاس ہوگا بجز اس کے کہ قرآئن قومی اس کے خلاف ہوں ۔ اس واسطے باپ ودیگر رشتہ داران کا چال چلن ملا حظہ کرنا ضروری ہے۔

(۲) چونکہ ہر شخص اپنے ہم خیال کی صحبت پسند کرتا ہے پس دوستوں کے چال اور خیالات سے قریباً صحیح پتہ لڑکے کے چال چلن کا لگ جائے گا۔

(۳) اسی طرح کتابوں سے چال چلن کا پتہ بخوبی لگ جائے گا ۔آیا اخلاق اور تصوف اور دیندار ی کی کتابیں پڑھتا رہتا ہے یا ناپاک ناول پسند خاطر ہیں۔

(۴) دن رات کے مشاغل سے بہت کچھ حال لڑکے کا کھل جانا ہے۔بعض لڑکے اپنے اوقات کبوتر بازی میں صرف کرتے ہیں ۔بعض دن بھر کنکوے بناتے اور مانجھا تیار کرتے رہتے ہیں ۔ بعض شطرنج کی بازی جمائے رہتے ہیں۔

(۵) چونکہ اچھے کواچھا اور برے کو برا سب کہا کرتے ہیں اس واسطے عام شہرت سے بھی بہت حال کھل سکتا ہے ۔

(۶) عام مستورات کے ساتھ سلوک دیکھنا بہت ضروری امر ہے۔ بعض لڑکے باوجود نیک چلن اور خوش وضع اور تعلیم یافتہ ہونے کے مستورات کی طرف سے قدرتی بے توجہی رکھتےہیں ۔ اگر ماں بیمار ہوجائے تو ان کی بلا سے اور بہن پر مصیبت ہوتو ان کی جوتی سے ایسے تو جوتوں کو اکثر دیکھا ہے کہ متاہل ہوکر بیوی کے ساتھ کوئی گہری الفت نہیں رکھتے ۔ اور ان کی بیویاں ہمیشہ ان کے روکھے پن اور بے رخی کی شاکی پائی جاتی ہیں۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-36/d/2224


No comments:

Post a Comment