ظفر آغا
آخر رنگناتھ مشرا کمیشن رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش ہوگئی ۔ گویا ابھی اس رپورٹ کے کوئی خاص معنی نہیں ہیں،کیونکہ یہ محض ایک رپورٹ ہے اور جب تک اس رپورٹ میں جو باتیں کہی گئی ہیں ان باتوں کے مطابق پارلیمنٹ میں قانون نہیں وضع ہوجاتا ہے ، تب تک رنگناتھ مشرا رپورٹ سے ہندوستانی مسلمانوں کا کچھ خاص بھلا نہیں ہونے والا ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں بھی رنگناتھ مشرا رپورٹ نہ صرف آزاد ہندوستان ،بلکہ 1857سے اب تک کی تاریخ کا ایک سنگھ میل ہے۔ آخر وہ کیسے؟ اس بات پر بعد میں روشنی ڈالی جائے گی ، پہلے یہ تو دیکھیں کہ آخر رنگناتھ مشرا رپورٹ کہتی کیا ہے؟
حقیقت پوچھئے تو میں نے بھی ابھی تک پوری رپورٹ کا مطالعہ نہیں کیا ہے، لیکن خبروں کےمطابق دو اہم باتیں ،جو تمام اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے تعلق سے اس رپورٹ کے ذریعہ سامنے آئی ہیں، اولاً رنگناتھ مشرا رپورٹ یہ بات تسلیم کرتی ہے کہ مسلمانوں کو باحیثیت وسرکاری نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن ملنا چاہئے۔ جیسا کہ آپ واقف ہیں کہ اس رپورٹ نے اعلان کیا ہے کہ سرکاری ملازمتوں میں جو کل 50فیصد کوٹہ مقرر ہوا ہے، اس کوٹے کا 1فیصد حصہ اقلیتوں کو اور اقلیتوں کے کوٹے سے 10فیصد حصہ مسلمانو ں کا ہونا چاہئے، یعنی ملک میں سرکاری ملازمتوں میں 10فیصد حصہ مسلمان کا ہونا چاہئے ۔رنگناتھ مشرا رپورٹ کی سب سے اہم بات یہی ہے کہ آزاد ہندوستان میں پہلی بار کسی مسلمانوں کو با اختیار مسلمان (یعنی ان کی مذہبی بنیاد پر) سرکاری ملازمتوں اور سرکاری تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دیئے جانے کی بات کو نہ صرف ان کا حق تسلیم کیا ہے، بلکہ رنگناتھ مشرا رپورٹ کے مطابق حکومت کو مسلمانوں کو ریزرویشن جلد از جلد دینا بھی چاہئے۔
دوسری اہم بات جو رنگناتھ مشرا رپورٹ نے تسلیم کی ہے ،وہ یہ ہے کہ ملک میں جس سطح پر بھی دلت کو ٹہ مقرر ہوا ہے وہ کوٹہ بغیر شرط مذہب تمام دلتوں پر لاگو ہوگا ،یعنی ابھی تک آئینی اعتبار سے دلت کوٹے کے مستحق محض ہندودلت تھے اور وہ دلت جو مذہبی اعتبار سے عیسائی یا مسلمان کہے جاتے تھے وہ دلت کوٹہ کے مستحق نہیں ہوئے تھے ،لیکن رنگناتھ مشرا کمیشن رپورٹ کے مطابق حکومت ہند کو آئینی طور پر ایسے قدم فو راً اٹھانے چاہئیں ،جس کے ذریعہ عیسائی اور مسلم دلتوں کو بھی ہر سطح پر ویسے ہی دلت کوٹہ میسر ہو، جیسے کہ ہندو دلتوں کو یہ کوٹہ میسر ہے، یعنی ایک مسلمان دلت اب دلت ریزروڈ حلقوں سے اسمبلی یا پارلیامنٹ کا الیکشن لڑنے کا ایسےہی مستحق ہوسکتا ہے ، جیسے ہندو دلت مستحق ہیں اور یہی سہولت مسلم یا عیسائی دلتوں کو سرکاری ملازمتوں میں بھی مل سکتی ہے۔ دلت کوٹہ میں مسلم یاعیسائی کوٹہ ملنے سے تبدیلی مذہب کا معاملہ بھی آسان ہوجائے گا، کیونکہ وہ دلت جو فی الحال مذہب تبدیل کرنا چاہتے تھے، لیکن ان کو یہ خوف ہوتا تھا کہ وہ اگر مسلمان یا عیسائی مذہب اختیار کرتے ہیں تو وہ دلت کوٹہ سے مبرا ہوجائیں گے، اب ان کا ریزروڈ کوٹہ ختم ہوجائے گا، کیونکہ رنگناتھ مشرا رپورٹ کے مطابق اب ہندو دلت یا مسلم وعیسائی دلت میں کوٹہ کے تعلق سے کوئی امتیاز نہیں ہوگا۔ یہی سبب ہے کہ دلتوں کا مسلم یا عیسائی عقیدہ اختیار کرنے کا راستہ بھی نکل گیا ہے اور رنگناتھ مشرا رپورٹ کی بات سے آر ایس ایس اور بی جے پی کے پیٹ میں سخت درد بھی ہورہا ہے۔
http://www.newageislam.com/urdu-section/رنگناتھ-مشرا-کمیشن-رپورٹ-ایک-دودھاری-تلورا-کے-مانند/d/2259
No comments:
Post a Comment